1.استسقا کے معنی خشک سالی کے وقت اللّٰہ تعالیٰ سے بارش طلب کرنے کے لئے کیفیتِ مسنونہ کے ساتھ نماز پڑھنا و استغفار و دعا کرنا ہے یہ نماز و دعا ایسے مقام میں مشروع ہے جہاں جھیلیں تالاب نہریں اور ایسے کنویں نہ ہوں جن سے لوگ پانی پئیں اور اپنے جانوروں کو پلائیں اور کھیتوں کو پانی دیں یا اگر ہو تو کافی نہ ہو
2.نمازِ استسقا کا جماعت کے ساتھ پڑھنا سنتِ مؤکدہ نہیں ہے البتہ جائز بلکہ مستحب ہے اور اس میں خطبہ بھی نہیں ہے لیکن دعا و استغفار ہے ، اگر جدا جدا نفل پڑھیں تب بھی مضائقہ نہیں ، اگر جماعت سے ادا کریں تو امام عید کی نماز کی طرح اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت نماز استسقا پڑھائے دونوں رکعتوں میں جہر سے قرأت کرے افضل یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورة ق اور دوسری رکعت میں سورت القمر پڑھے یا پہلی رکعت میں سورت الاعلی اور دوسری میں الغاشیہ پڑھے نمازے عید کی طرح تکبیراتِ زائد کہنے میں اختلاف ہے لیکن مشہور روایت کی بنا پر نہ کہے
3.نماز کے بعد امام لوگوں کی طرف منہ کر کے زمین پر کھڑا ہو اور امام محمد کے نزدیک دو خطبے پڑھے جن میں اللّٰہ تعالیٰ کا ذکر و تسبیح و تہلیل وغیرہ کے بعد دعا و استغفار زیادہ ہو، دونوں خطبوں کے درمیان جلسہ کرے، امام ابو یوسف کے نزدیک ایک ہی خطبہ پڑھے جب کچھ خطبہ پڑھ چکے تو اپنی چادر کو پلٹ لے اس کا طریقہ یہ ہے کہ اوپر کی جانب نیچے اور نیچے کا حصہ اوپر کی جانب کر لے اس طرح پر کہ دونوں ہاتھ پیٹھ کے پیچھے لے جا کر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں جانب کے نیچے کا کونہ پکڑ لے اور بائیں ہاتھ سے دائیں جانب کے نیچے کا کونہ پکڑ لے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی پیٹھ کے پیچھے اس طرح پھیرے کہ دائیں ہاتھ والا سرا دائیں کندھے پر آ جائے اور بائیں ہاتھ والا سرا بائیں کندھے پر آ جائے ’ اس میں حال بدلنے کی نیک فال کی طرف اشارہ ہے مقتدی چادر نہ پلٹیں
4.جب امام خطبہ سے فارغ ہو تو جماعت کی طرف پیٹھ کر کے قبلے کی طرف کو منھ کر لے اور پھر اپنی چادر کو پلٹے اور کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ خوب بلند اٹھا کر استسقا کی دعا میں مشغول ہو، مقتدی امام کی دعا پر آمین کہتے رہیں جو دعائیں احادیث میں آئی ہیں بہتر ہے کہ ان کو پڑھے، اپنے الفاظ میں بھی دعائیں کرنا جائز ہے ، دعا کا عربی میں ہونا ضروری نہیں ، اگر احادیث کی دعائیں یاد نہ ہوں تو اپنی زبان میں اس مطلب کی دعائیں مانگے
5.مستحب یہ ہے کہ امام لوگوں کے ساتھ برابر تین دن تک نماز استسقا کے لئے باہر نکلے تین دن سے زیادہ نہیں کیونکہ اس سے زیادہ ثابت نہیں ہے ، منبر نہ لے جائیں ، مستحب ہے کہ نماز استسقا کے لئے باہر نکلنے سے پیشتر لوگ تین دن تک روزہ رکھیں اور گناہوں سے خالص توبہ و استغفار کریں اور چوتھے روز امام ان کے ساتھ نکلے سب پیدل ہوں ، بغیر دھلے یعنی معمولی یا پیوند لگے ہوئے کپڑے پہنیں ، اللّٰہ تعالیٰ کے سامنے ذلت کی صورت بنائیں عاجزی و انکساری و تواضع کرتے ہوئی سروں کو جھکائے ہوئے چلیں ، پاؤں ننگے ہوں تو بہتر ہے ، ہر روز نکلنے سے پہلے صدقہ و خیرات کرنا مستحب ہے ، ہر روز نئے سرے سے دل سے توبہ و استغفار کریں ، بوڑھے مرد و عورت اور بچوں کو ساتھ لے جائیں ان کو آگے کر دیں تاکہ وہ دعا مانگیں اور جوان آمین کہیں ، بچے اپنی ماؤں سے جدا رکھے جائیں تاکہ ان کے بلبلانے سے رحمت الٰہی جوش میں آ جائے ، اپنے جانوروں کو بھی ہمراہ لے جانا مستحب ہے ، غرض کہ رحمت الٰہی کے متوجہ ہونے کے تمام اسباب مہیا کریں
6.اگر امام نہ نکلے تو لوگوں کو نکلنے کے لئے کہے اور اگر اس کی اجازت کے بغیر نکلیں تب بھی جائز ہے ، کسی کافر کو اس وقت اپنے ہمراہ نہ لے جائیں
7.مکہ معظمہ کے لوگ نمازِ استسقا کے لئے مسجدالحرام میں جمع ہوں ، بیت المقدس کے لوگ مسجد الاقصٰی میں اور مدینہ منورہ کے لوگ مسجد نبوی میں جمع ہوں اور اپنے جانوروں کو ان مساجد کے دروازوں پر کھڑا کریں ، باقی جگہوں کے لوگ بستی کے باہر میدان میں نکلیں
۹.مستحب ہے کہ سر سبز جگہ کے لوگ قحط زدہ لوگوں کے لئے دعا کریں ،