نمازِ کسوف کا بیان
1.کسوف یعنی سورج گہن کے وقت دو رکعت نماز ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے چار رکعت پڑھنا افضل ہے اس سے زیادہ پڑھنا بھی جائز ہو اور اس کا جماعت سے ادا کرنا مستحب و افضل ہے بشرطیکہ امام بادشاہ وقت یا اس کا نائب ہو یعنی وہ شخص امام ہو جو جمعہ و عیدین کا امام ہو، امام کی تفصیل جمعہ کے بیان میں دیکھیں ایک روایت میں ہے کہ ہر امامِ مسجد اپنی مسجد میں نمازِ کسوف پڑھا سکتا ہو عورتیں اپنے گھروں میں علیحدہ علیحدہ پڑھیں نیز چھوٹے گاؤں میں لوگ اکیلے اکیلے یہ نماز پڑھیں 2.سورج گہن کی نماز عام نوافل کی طرح ہے کہ ہر رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے ہیں اور اس میں اذان و اقامت نہیں ہے اور مشہور و صحیح قول یہ ہے کہ اس میں خطبہ بھی نہیں ہے ، اگر لوگوں کو جمع کرنا مقصود ہو تو ان لفظوں سے پکاریں الصلوة جامعہ 3.اس نماز میں قرأت جہر( بلند آواز) سے نہ کریں بلکہ آہستہ پڑھیں یہی صحیح ہے 4.اس نماز میں قرأت جس قدر چاہے کرے افضل یہ ہے کہ دونوں رکعتوں میں طویل قرأت کرے اگر یاد ہو تو سورة بقر و آل عمران وغیرہ بڑی سورتیں پڑھے رکوع و سجود بھی طویل کرے 5.نماز کے بعد آفتاب صاف ہونے تک دعا میں مشغول رہے امام دعا مانگے اور مقتدی آمین آمین کہیں ، نماز طویل کرنا اور دعا میں تخفیف کرنا یا دعا میں طول کرنا اور نماز میں تخفیف کرنا دونوں جائز ہیں 6.اس نماز کو عیدگاہ یا جامع مسجد میں پڑھنا افضل ہے اگر کہیں اور پڑھیں تب بھی جائز ہے اگر سب جمع ہو کر نماز نہ پڑھیں اور صرف دعا مانگ لیں تب بھی جائز ہے لیکن نماز پڑھنا افضل ہے ، امام دعا کے لئے منبر پر نہ چڑھے 7.اس نماز کا وقت وہ ہے جب سورج گہن ہو رہا ہو، اگر گہن کے وقت یہ نماز نہ پڑھی اور سورج صاف ہو گیا تو پھر نہ پڑھیں اور وہ وقت ایسا ہو جس میں نمازِ نفل پڑھنا مباح و جائز ہو پس اگر ایسے وقت گہن لگا کہ اس وقت نماز نفل پڑھنا ممنوع و مکروہ ہے تو نماز نہ پڑھیں بلکہ دعا میں مشغول رہیں اور اگر گہن کی حالت میں سورج غروب ہو جائے تو دعا ختم کر کے مغرب کی نماز پڑھیں اسی طرح جس نماز کا وقت آ جائے دعا ختم کر کے اس کو ادا کریں ۹.اگر کسوف کے وقت کوئی جنازہ آ جائے تو نماز جنازہ ادا کریں
Top