خطبہ پڑھنے کا مسنون طریقہ
نماز سے پہلے خطیب منبر پر بیٹھے اور اس کو سامنے مؤذن اذان کہے جب اذان ہو چکے تو امام نمازیوں کے طرف منہ کر کے کھڑا ہو اور خطبہ پڑھے پہلا خطبہ پڑھ کر تھوڑی دیر کے لئے بیٹھ جائے پھر کھڑا ہو کر دوسرا خطبہ پڑھے جب دوسرا خطبہ ختم ہو تو امام منبر سے اتر کر محراب کے سامنے کھڑا ہو جائے اور مؤذن حسب دستور تکبیر کہے اور حاضرین کھڑے ہو کر امام کے ساتھ نماز ادا کریں نماز جمعہ کے متفرق مسائل 1. بہتر یہ ہے کہ جو شخص خطبہ پڑھے وہی نماز پڑھائے اگر نماز کوئی دوسرا شخص پڑھائے تب بھی جائز ہے 2.اگر امام کو خطبے کے بعد حدث ہو گیا تو اس شخص کو خلیفہ بنانا جائز ہے جو خطبے میں حاضر تھا جو حاضر نہیں تھا اس کو خلیفہ بنانا جائز نہیں ، اگر اس نماز میں حدث ہو تو ہر شخص کو خلیفہ بنانا جائز ہے خواہ وہ خطبے میں حاضر تھا یا نہیں 3.اگر کسی سمجھدار نابالغ نے بادشاہ کے حکم سے خطبہ پڑھا اور بالغ نے نماز پڑھائی تو جائز ہے یہی مختار ہے 4.خطبہ ختم ہونے کے بعد متصل ہی تکبیر اقامت کہہ کر نماز شروع کر دینا سنت ہے یعنی خطبہ اور تکبیر اقامت کے درمیان کوئی دنیاوی کام کرنا مکروہِ تحریمی ہے اگر فاصلہ زیادہ ہو جائے تو دوبارہ خطبہ پڑھا جائے لیکن دینی کام مثلاً کسی کو مسئلہ بتانے یا نیکی کا امر کرنے یا برائی سے روکنے یا وضو نہ رہے تو وضو کے لئے جانے سے کوئی کراہت نہیں اور خطبہ دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے 5.نماز جمعہ کی نیت کے لئے عربی میں اس طرح کہے نویت ان اصلی رکعتی الفرض صلوات الجمعہ اردو میں یہ کہے ( میں نے ارادہ کیا کہ دو رکعت فرض نماز جمعہ پڑھوں ) باقی الفاظ دوسری نیتوں کی طرح کہے 6.فرض نماز جمعہ دو رکعت ہے امام ہر رکعت میں الحمد کے بعد جو سورة چاہے پڑھے اور ہر رکعت میں قرأت جہر کے ساتھ کرے کبھی کبھی پہلی رکعت میں سورة جمعہ اور دوسری میں سورة منافقوں یا پہلی رکعت سبح اسم ربک العلی اور دوسری میں ھل اتک حدیث الغاشیہ پڑھا کرے لیکن ان پر ہمیشگی نہ کرے 7.اگر نماز جمعہ میں عذر سے یعنی ہجوم کی وجہ سے کسی دوسرے شخص کی پیٹ پر سجدہ کرے تو جائز ہے 8.جو شخص جمعہ کی نماز میں تشہد یا سجدۂ سہو میں یا سجدۂ سہو کے بعد تشہد میں شامل ہوا وہ نماز جمعہ ہی کی نیت کر کے شامل ہو اور شیخین کے نزدیک وہ جمعہ کی نماز پوری کرے خواہ وہ مسافر ہو یا مقیم، مسبوق کو اپنی مسبوقانہ نماز میں اختیار ہے کہ قرأت جہر سے پڑھے یا آہستہ پڑھے ۹.جو شخص دوسری نمازوں میں امام ہونے کے لائق ہے وہ نماز جمعہ کا امام ہونے کے بھی لائق ہے پس مسافر یا غلام یا مریض نماز جمعہ کا امام ہو سکتا ہو 10.جس شخص پر جمعہ فرض ہے اسے شہر میں نماز جمعہ ہو جانے سے پہلے نماز ظہر پڑھ لینا مکروہِ تحریمی اور بعض کے نزدیک حرام ہے اور اس کو ظہر پڑھ لینے کے بعد بھی جمعہ کے لئے جانا فرض ہے لیکن اگر کسی کو نماز جمعہ نہ ملی تو اب اس کو ظہر کی نماز پڑھنا فرض ہے جبکہ دوسری جگہ جمعہ نہ مل سکے لیکن جمعہ ترک کرنے کا گناہ اس کے سر ہو گا جو معذور ہے مثلاً مریض و مسافر وغیرہ ان کو امام کے نمازجمعہ سے فارغ ہونے تک ظہر کی نماز ادا نہ کرنا مستحب ہے اور اس سے پہلے پڑھ لینا مکروہِ تنزیہی ہے 11.اگر کوئی گاؤں کا آدمی جمعہ پڑھنے کے لئے شہر میں آیا اور اس کا زیادہ تر مقصد جمعہ پڑھنا ہے اگرچہ دوسری ضروریات کا بھی ارادہ ہو تو اس کو جمعہ پڑھنے کا ثواب ملے گا 12.ایک شہر کی متعدد مسجدوں میں نماز جمعہ جائز ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ ایک شہر میں ایک ہی مسجد میں سب لوگ جمع ہو کر نماز جمعہ ادا کریں 13.ایک مسجد میں دوبارہ نماز جمعہ کی جماعت کرنا جائز نہیں خواہ بہت سے لوگوں ہی کا جمعہ کیوں نہ فوت ہو جائے ، کسی دوسری ایسی مسجد میں جہاں ہمیشہ نماز جمعہ ہوتی ہے تو وہاں جا کر شامل ہو جائیں اور اگر ایسی کسی مسجد میں نماز جمعہ نہ مل سکے تو نئی جگہ یعنی کسی ایسی مسجد میں جہاں پہلے سے نماز جمعہ نہ ہوتی ہو جمعہ نہ پڑھیں بلکہ الگ الگ ظہر کی نماز پڑھیں ظہر کی نماز بھی جماعت سے نہ پڑھیں
Top