1. طہارت یعنی خطیب کا حدثِ اکبر و اصغر سے پاک ہونا محدث و جنبی کو خطبہ پڑھنا مکروہ ہے اور اس کا لوٹانا مستحب ہے
2. ستر عورت ہونا، یہ اگرچہ فی ذاتہ فرض ہے خواہ نماز میں ہو یا نماز سے باہر ہو لیکن خطبے کے لئے سنت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بغیر خطبہ پڑھا تو کراہت کو ساتھ صحیح ہو جائے گا اگرچہ بلا ستر ہونے کا گناہ اس پر الگ لازم آئے گا اس طرح مسجد میں داخل ہونے کے لئے حدث اکبر سے طہارت ہونا واجب ہے لیکن خطبے کے لئے سنت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خطبہ کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گا لیکن مسجد میں حدث اکبر کی حالت میں داخل ہونے کا گناہ الگ ہو گا
3. خطبہ شروع کرنے سے پہلے خطیب کا منبر پر بیٹھنا
4. خطیب کا منبر پر ہونا اور منبر کا محراب کے بائیں جانب ہونا اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی اقتدا کی نیت سے خطبہ پڑھنا
5. اگر منبر نہ ہو تو عصا(لاٹھی) ہاتھ میں لینا، اور منبر ہو تو عصا ہاتھ میں لینا سنتِ غیر مؤکدہ ہے
6. جو شہر تلوار سے فتح ہوا ہو اس میں اگر خطیب امام المسلمین یا اس کا نائب ہو تو خطبے کے وقت تلوار گردن میں لٹکائے ، بادشاہِ اسلام یا اس کے نائب کے علاوہ اور کوئی ایسا نہ کرے اور جو شہر تلوار سے فتح نہیں ہوا وہاں ایسا نہ کرے
7. جب خطیب منبر پر بیٹھ جائے تو دوسری اذان اس کے سامنے دینا، یہ اذان خطیب کے سامنے ہونے چاہئے خواہ منبر کے پاس پہلی صف میں ہو یا ایک دو صفوں کے بعد یا ساری صفوں کے بعد مسجد میں ہو یا باہر ہر طرح جائز ہے
8. خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا عذر کی حالت میں بیٹھ کر خطبہ پڑھنا بلا کراہت جائز ہے اور بلا عذر کراہت کے ساتھ جائز ہے ، خطبہ کا کسی کتاب وغیرہ سے دیکھ کر پڑھنا جائز ہے
۹. حاضرین کی طرف منھ اور قبلے کی طرف پیٹھ کرنا اور حاضرین کا قبلہ رو ہو کر بیٹھنا
10. خطبہ شروع کرنے سے پہلے اپنے دل میں اعوذباللّٰہ من الشیطٰن الرجیم پڑھنا
11. خطبہ جہر سے یعنی ایسی آواز سے پڑھنا کہ لوگ سن سکیں لیکن صحیح روایت کی بنا پر اتنی آواز سے پڑھنا کہ پاس والے سن سکیں فرض ہے جیسا کہ فرائض خطبہ میں بیان ہوا اور مناسب درجہ تک بلند آواز سے پڑھنا دونوں خطبوں میں سنت ہے لیکن دوسرے خطبے میں پہلے کی نسبت آواز پست ہو
12. دو خطبے پڑھنا
13. دونوں خطبے عربی میں پڑھنا
14. خطبہ الحمد اللّٰہ سے شروع کرنا
15. اللّٰہ تعالی کی حمد و ثنا کرنا جو اس کے لائق ہے
16. شہادتین یعنی اشہد
17. درود شریف پڑھنا
18. وعظ و نصیحت کرنا
1۹. قرآن مجید کی کچھ آیتوں یا کسی صورت کا پڑھنا اس کی کم سے کم مقدار ایک آیت ہے اور یہ دونوں خطبوں کے لئے الگ الگ سنت ہے
20. دونوں خطبوں کے درمیان اتنی دیر بیٹھنا کہ تین مرتبہ سبحان اللّٰہ کہہ سکے یا حسب ضرورت زیادہ وقفہ کرے اس جلسہ کا چھوڑنا برا ہے
21. دوسرے خطبے میں مذکورہ امور یعنی حمد و ثنا و درود شریف و کلمہ شہادتیں کا اعادہ کرنا
22. دوسرے خطبے میں وعظ و نصیحت کے بجائے مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے دعا کرنا
23. خطبے کو زیادہ طویل نہ کرنا بلکہ نماز سے کم رکھنا، دونوں خطبے طوال مفصل کی کسی صورت کے برابر ہوں ، اس سے زیادہ کرنا مکروہ ہے
24. دوسرے خطبے میں نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم کے آل و اصحاب و ازواج مطہرات خصوصاً خلفائ راشدین اور آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ و سلم کے دونوں چچا حضرت ہمزہ اور حضرت عبّاس رضی اللّٰہ عنہم اجمعین کا ذکر اور ان کے لئے دعا کرنا مستحسن ہے ، صدر اول سے اس پر عمل چلا آ رہا ہے ، بادشاہ وقت کے لئے عدل و انصاف وغیرہ کی دعا کرنا لیکن ان کی غلط تعریف کرنا مکروہِ تحریمی ہے بلکہ حرام تک ہے
25. دوسرا خطبہ الفاظ مسنونہ الحمد اللّٰہ نعمتہ و نستعینہ الخ سے شروع کرنا مستحب و بہتر ہے
26. خطبے کے وقت حاضرین کا تشہد میں بیٹھنے کی طرح دو زانو بیٹھنا مستحب ہے ، چوکڑی مار کر یا دونوں گھٹنے کھڑے کر کے بیٹھنا بھی جائز ہے ، یا جس طرح آسانی سے بیٹھ سکے بیٹھ جائے
27. خطبہ ختم ہونے کے متصل ہی اقامت کہہ کر نماز شروع کرنا