1.وقت اور وہ زوال کے بعد ہے یعنی ظہر کی نماز کا وقت ہے ، اگر زوال سے پہلے خطبہ پڑھا تو جائز نہیں
2.خطبہ کا نماز جمعہ سے پہلے ہونا پس اگر نمازِ جمعہ کے بعد پڑھا تو جائز نہیں ہے
3.خطبہ کی نیت سے لوگوں کے سامنے اللّٰہ تعالی کا ذکر کرنا، اگر صرف الحمد اللّٰہ یا سبحان اللّٰہ یا لا الہ الا اللّٰہ کہہ دے تو خطبہ کا فرض ادا ہو جائے گا لیکن صرف اسقدر پر اکتفا کرنا مخالفت سنت کی وجہ سے مکروہ ہے یہ کراہت بعض کے نزدیک تحریمی اور بعض کے نزدیک تنزیہی ہے صاحبین کے نزدیک ذکرِ طویل یعنی کم از کم تشہد کی مقدار ہونا ضروری ہے اس سے کم جائز نہیں
4.خطبہ ایسے لوگوں کے سامنے پڑھنا جن کے موجود ہونے سے جمعہ درست ہوتا ہے یعنی کم از کم تین بالغ و عاقل مرد ہوں خواہ وہ معذور ہوں یعنی مسافر یا مریض یا غلام ہوں اور خواہ بہرے ہوں یا سوئے ہوئے ہوں یا دور ہوں ، آواز وہاں تک نہ پہنچتی ہو تب بھی خطبہ جائز و درست ہے بعض کے نزدیک ایک دو آدمیوں کے سامنے خطبہ پڑھنے اور تین آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے خطبہ و نمازِ جمعہ درست ہے لیکن پہلے قول میں احتیاط زیادہ ہے ، اگر امام نے تنہا خطبہ پڑھایا یا صرف عورتوں اور بچوں کے سامنے خطبہ پڑھا تو صحیح یہ ہے کہ جائز نہیں اور جمعہ درست نہیں ہو گا
5.خطبہ کا جہر سے ہونا یعنی اتنی آواز سے ہو کہ اگر کوئی مانع نہ ہو تو پاس والے لوگ سن سکیں
6.خطبے و نماز کے درمیان زیادہ وقفہ نہ ہونا