دوزخ کے سات طبقے ہیں
1. جہنم،
2. لظیٰ،
3. حطمہ،
4. سقر،
5. سعیر،
6. جحیم،
7. ہاویہ،
ان ساتوں طبقوں میں کم و بیش اور مختلف قسم کا عذاب ہے۔ اگر دوزخ سے ایک خشخاش کے برابر آگ لائی جائے تو تمام زمین و آسمان کو ذرا سی دیر میں فنا کر دے۔ دنیا کی آگ اس کا ستّرواں جزو (1/70) ہے، آدمی اور پتھر اس کا ایندھن ہیں، اگر دوزخ کا کوئی داروغہ دنیا والوں پر ظاہر ہو تو زمین کے سب رہنے والے اس کی ہیبت سے مر جائیں گے۔ دوزخیوں کے کپڑے کا ایک پرزہ بھی اتنا بدبو دار اور گندہ ہو گا کہ اگر تمام مخلوق مر جائے تب بھی ان کی بدبو اس کی بدبو اور گندگی کو نہ پہنچ سکے، دوزخ کی بعض وادیاں ایسی ہیں کہ خود دوزخ بھی ہر روز ستر یا زیادہ مرتبہ ان سے پناہ مانگتی ہے۔ دوزخ کا ادنیٰ عذاب یہ ہو گا کہ آگ کی جوتیاں جو دوزخی کو پہنائی جائیں گی ان سے اس کا دماغ ہانڈی کی طرح ابلے گا وہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب اس پر ہو رہا ہے، دوزخ میں طرح طرح کے عذاب ہوں گے آگ کا مکان، آگ کا فرش، کھانے کو زقوم (توھر)، پینے کو پیپ، نہایت ہی کھولتا ہوا پانی، پہننے کو گندھک کے کپڑے، گلے میں گرم طوق و زنجیر، کفار کو سر کے بل چلایا جانا، بڑے بڑے کانٹے چبھونا، بھاری گرزوں سے مارنا، بڑی قسم کی اونٹوں کی گردن کے برابر بچھو اور بہت بڑے بڑے سانپ کہ اگر ایک بھی ڈس لے تو اس کی سوزش و درد و بیچینی ہزار برس تک رہے وغیرہ، دوزخیوں کے منھ کالے اور شکلیں بدنما ہوں گی، جسم بہت بڑا کر دیا جائے گا، ایک شانے سے دوسرے شانے تک تیز سوار کے تین دن کے سفر کے برابر اور ایک ایک ڈاڑھ اُحد پہاڑ کے برابر ہو گی۔ کفار کی شکل نہایت مکروہ اور غیر انسانی ہو گی، ہر لحظہ عذاب الٰہی ان کو لئے سخت ہوتا جائے گا وہ موت مانگیں گے مگر ان کو موت نہ آئے گی، ہمیشہ ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں گرفتار رہیں گے، مومن گناہگار بقدر گناہ عذاب بھگت کر یا نبی کریم صلی اللّٰہ۔علیہ وسلم کی برکت و شفاعت سے نجات پالیں گے
نَساَلُ اللّٰہُ العَفوَ والعَافِیَتَ فِی الدِّینَ وَالدُّنیَا وَ الاخِرَۃ، رَبَّنَا اَدخِلنَا الفِردَوسَ وَاَجِرنَا مِنَ النَّارِ ۔