1.اگر کشتی یا جہاز پانی پر چل رہا ہو تو فرض و واجب نماز عذر کے ساتھ بیٹھ کر پڑھنا بالاتفاق جائز ہے اور صاحبین کے نزدیک بلا عذر جائز نہیں یہی مختار و معتبر ہے ، عذرات یہ ہیں سر چکرانا، گر پڑنا اور قدم نہ جمنا، کشتی سے باہر نکلنے پر قادر نہ ہونا
2.اگر کشتی پانی پر چل نہ رہی ہو بلکہ کنارے پر بندھی ہوئی ہو تو اس میں قیام پر قادر ہوتے ہوئے بیٹھ کر نماز پڑھنا بالاجماع جائز نہیں کیونکہ یہ زمین کی مثل ہے لیکن جس عذر کی وجہ سے زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے اسی عذر سے کشتی و جہاز میں بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے
3.کشتی و جہاز میں نماز شروع کرتے وقت قبلے کی طرف منہ کرنا لازمی ہے خواہ وہ نماز فرض و واجب ہو یا سنت و نفل ہو اور جب کشتی گھومے تو نماز پڑھنے والا بھی اپنا منھ قبلے کی طرف پھیر لے اور ہر دفعہ کشتی کے گھومنے کے ساتھ قبلے کی طرف گھومتا جائے یہاں تک کہ تمام نماز قبلے کی طرف پوری کر لے، اگر قدرت کے باوجود قبلے کی طرف نہیں گھومے گا تو اس کی نماز بالاتفاق جائز نہ ہو گی
4.کشتی میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں رکوع و سجود پر قادر ہوتے ہوئے اشاروں سے نماز پڑھنا بالاجماع جائز نہیں ، اور اگر رکوع و سجود پر قادر نہ ہو تو اشارہ سے نماز پڑھنا جائز ہے
5.ایک کشتی میں جماعت سے نماز پڑھنے کے وہی مسائل ہیں جو زمین پر جماعت کرنے کے ہیں ، ایک کشتی میں سوار آدمی کی اقتدا دوسری کشتی میں سوار آدمی کے پیچھے جائز نہیں یعنی امام کی نماز ہو جائے گی مقتدی کی جائز نہیں ہو گی لیکن دونوں کشتیاں ملی ہوئی ہوں خواہ بندھی ہوں یا ویسے ہی قریب قریب ہوں تو اقتدا جائز ہے