1.جانور پر سواری کی حالت میں فرض نماز پڑھنا بلا عذر جائز نہیں اور عذر کے ساتھ جائز ہے نماز جنازہ، نماز وتر، و نذر اور وہ نفل و سنت نماز جس کو شروع کر کے توڑ دینے کی وجہ سے قضا کرنا
واجب ہے اور سوار نہ ہونے کی حالت میں پڑھی ہوئی آیت سجدہ ان کا حکم بھی فرض نماز کی طرح ہے
2. وہ عذرات جن سے فرض نماز سواری پر پڑھنا جائز ہے ، یہ ہیں جانور سے اترنے میں اپنی جان و مال و اسباب یا جانور کی حق میں چور ڈاکو درندہ یا دشمن کا خوف ہو یا ساتھیوں کے چلے جانے کا خوف ہو یا جانور شریر ہو کہ اترنے کے بعد اس پر نہ چڑھ سکے گا یا بیماری یا ضعیفی کی وجہ سے دوبارہ نہ چڑھ سکے گا اور کوئی دوسرا آدمی چڑھانے والا بھی موجود نہ ہو یا عورت ہو جو بغیر مدد کے اتر چڑھ نہ سکتی ہو اور محرم موجود نہ ہو، یا عورت کو کسی فاسق سے خوف ہو، یا تمام زمین میں کیچڑ ہو کہیں خشک جگہ نماز کے لئے نہ ہو، عذر کی حالت میں سواری پر پڑھی ہوئی فرض و واجب نماز کا عذر دور ہونے کے بعد اعادہ لازم نہیں
3. اگر سواری کو ٹھہرا کر قبلے کی طرف منھ کر کے نماز پڑھنا ممکن ہو تو فرض و واجب نماز کے لئے سواری کو ٹھہرانا اور قبلے کی طرف منہ کرنا لازمی ہے ورنہ نماز جائز نہیں ہو گی اور اگر ٹھہرانا ممکن ہے لیکن استقبال قبلہ ممکن نہیں تو ٹھہرانا لازمی ہو اور استقبال قبلہ معاف ہے اور اگر ٹھہرانا ممکن نہ ہو لیکن استقبال قبلہ ممکن ہو تو استقبال قبلہ لازمی ہے اور ٹھہرانا معاف ہے
4. فرض و واجب نمازوں کے سواری پر ادا کرنے کے باقی مسائل وہی ہیں جو نوافل کے سواری پر ادا کرنے کے بیان ہوئے
5. اگر محمل یا گاڑی ( بہلی یکہ وغیرہ) کا ایک سرا ( جوا) جانور کے اوپر رکھا ہو تو خواہ وہ گاڑی چلتی ہو یا ٹھہری ہوئی ہو اس میں نماز پڑھنے کا حکم وہی ہے جو جانور پر نماز پڑھنے کا ہے یعنی فرض و واجب بلا عذر جائز نہیں اور سنت و نفل بلا عذر جائز ہیں اور اگر گاڑی کا جوا جانور پر نہ ہو تو وہ زمین یا تخت کے حکم میں ہے پس اس میں نماز فرض بلا عذر بھی جائز ہے مگر قیام پر قدرت ہوتے ہوئے کھڑے ہو کر پڑھے اور اگر قیام پر قدرت نہ ہو اترنا بھی ممکن نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھے