1.وطن دو قسم کا ہوتا ہو اول وطن اصلی اور وہ اس کو پیدا ہونے کی جگہ ہے جبکہ وہ وہاں رہتا ہو یا وہ جگہ جہاں اس کو اہل و عیال رہتے ہوں اور اس نے اس کو گھر بنا لیا ہو
2.دوم وطنِ اصلی وطنِ اصلی سے باطل ہو جاتا ہے خواہ اس کے درمیان مسافتِ سفر ہو یا نہ ہو، پس اگر کسی شخص نے اپنا شہر بالکل چھوڑ دیا اور کسی دوسری جگہ اپنا گھر بنا لیا اور اپنے بیوی بچوں سمیت وہاں رہنے لگا، پہلے شہر اور پہلے گھر سے کچھ مطلب نہیں رکھا تو اب یہ دوسرا شہر اس کا وطنِ اصلی بن گیا اور پہلا شہر اس کے لئے پردیس ہو گیا
3.وطنِ اصلی سفر کرنے سے باطل نہیں ہوتا اور وطن اقامت سے بھی باطل نہیں ہوتا، اس لئے جب بھی اپنے وطنِ اصلی میں آ جائے گا پوری نماز پڑھے گا اگرچہ ایک ہی نماز کے وقت کے لئے آیا ہو اور خواہ اپنے اختیار سے آیا ہو یا اثنائے سفر میں کسی ضرورت کے لئے یا وہاں سے گزرنے کی نیت سے اس میں داخل ہوا ہو اور خواہ اقامت کی نیت کرے یا نہ کرے ہر حال میں پوری نماز پڑھے
4.ایک وطنِ اقامت دوسرے وطنِ اقامت سے باطل ہو جاتا ہے نیز شرعی سفر کرنے یا وطنِ اصلی میں پہنچ جانے سے بھی باطل ہو جاتا ہو پس اگر ایک وطنِ اقامت کو ترک کر کے دوسری جگہ وطن اقامت بنا لیا یعنی دوسری جگہ پندرہ دن یا زیادہ قیام ٹھہرنے کی نیت کر لی تو پہلا وطنِ اقامت ختم ہو گیا خواہ ان دونوں جگہوں کے درمیاں مسافت سفر ہو یا نہ ہو، اسی طرح اگر وطنِ اقامت سے سفر شرعی یعنی تین منزل پر روانہ ہو جائے تو اقامت باطل ہو جائے گی اور دوبارہ اس جگہ پر آنے پر قصر نماز ادا کرے گا اور اگر وطنِ اقامت سے سفر شرعی سے کم مقدار پر روانہ ہو گا تو وطنِ اقامت باطن نہیں ہو گا اور دوبارہ یہاں آنے پر پوری نماز پڑھے گا اسی طرح اگر اپنے وطنِ اصلی میں داخل ہو گیا تب بھی وطنِ اقامت باطل ہو جائے گا اور دوبارہ یہاں آنے پر قصر کرے گا لیکن اگر ان صورتوں میں دوبارہ اس مقام پر آ کر پندرہ دن یا زیادہ ٹھہرنے کی نیت کر لے گا تو اب دوبارہ وطنِ اقامت ہو جائے گا