1.مسافر کی اقتدا مقیم کے پیچھے وقت کے اندر درست ہے اور مقیم کی اقتدا کی وجہ سے مقتدی مسافر پر بھی چاروں رکعتیں فرض ہو جاتی ہیں
2.مقیم کی اقتدا مسافر کے پیچھے ادا و قضا دونوں صورتوں میں درست ہے جب کہ دونوں ایک ہے نماز قضا کریں پس اگر مسافر امام ہے اور مقتدی مقیم ہے تو جب مسافر امام اپنی دو رکعتیں پوری کر کے سلام پھیر دے تو جو مقتدی ہو وہ امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے بلکہ اپنی نماز پوری کرنے کے لئے کھڑے ہو جائیں اور انفرادی طور پر اپنی اپنی دو رکعتیں پوری کر کے قعدہ کریں اور سلام پھیر دیں لیکن یہ ان دو رکعتوں میں فاتحہ و سورة نہ پڑھیں کیونکہ وہ لاحق کی مثل ہیں پس وہ سورة الحمد کی مقدار اندازاً چپ کھڑے ہونے کے بعد رکوع و سجود کریں ہر شخص اپنے اپنے اندازے کے مطابق قیام کرے اگر ان دو رکعتوں میں کوئی سہو ہو جائے تو سجدۂ سہو بھی نہ کرے
3.مسافر امام کے لئے یہ مستحب ہے کہ دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد فوراً اپنے مقتدیوں کو کہہ دے" میں مسافر ہوں آپ اپنی نماز پوری کر لیں " زیادہ بہتر یہ ہے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے کہہ دیں ورنہ سلام پھیرنے کے بعد فوراً کہہ دیں اگر شروع میں کہہ دیا ہے تب بھی بعد میں کہہ دینا بہتر ہے تاکہ بعد میں شامل ہونے والوں کو بھی معلوم ہو جائے