سجدۂ تلاوت کے متفرق مسائل
1.اگر غیر مکروہ، مباح وقت میں آیت سجدہ پڑھی اور مکروہ وقت میں سجدہ کیا تو جائز نہیں ہے اور اگر مکروہ وقت میں پڑھی اور اسی وقت میں سجدہ کیا تو جائز ہے 2.اگر آیتِ سجدہ نماز سے باہر پڑھی تو فوراً سجدہ کرنا واجب نہیں ہاں بہتر و افضل ہے اور تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے کیونکہ شاید بعد میں یاد نہ رہے لیکن جب بھی سجدۂ تلاوت کرے گا ادا ہو جائے گا قضا نہیں کہلائے گا، اگر اس وقت سجدہ نہ کر سکے تو تلاوت کرنے اور سننے والے کو یہ کہہ لینا مستحب ہے سمعنا و اطعنا غفرانک ربنا و الیک المصیر . لیکن عمر بھر میں کسی وقت وہ سجدہ کر لینا چاہئے ورنہ گناہگار ہو گا 3.اگر تلاوت کرنے والے کے پاس ایسے لوگ بیٹھے ہوں جن کو سجدہ کرنے کی عادت ہو اور وہ وضو سے ہوں تو وہ آیتِ سجدہ جہر سے تلاوت کرے اور اگر وہ لوگ بےوضو ہوں یا یہ گمان ہو کہ یہ لوگ سجدہ نہیں کریں گے یا ان پر سجدہ گراں ہو گا یا ان کا حال معلوم نہ ہو تو آیتِ سجدہ آہستہ سے تلاوت کرے خواہ نماز میں ہو یا نماز سے باہر تلاوت کر رہا ہو 4.قران مجید کی تلاوت کرتے وقت صرف آیت سجدہ کی تلاوت چھوڑ دیا اور باقی سورت آگے پیچھے سے پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے کیونکہ سجدہ سے بچنا گویا سجدہ سے انکار ہے اور اگر سورت میں کوئی اور آیت نہ پڑھے صرف سجدہ کی آیت پڑھے تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن نماز میں ایسا کرنا اس وقت جائز ہے جبکہ وہ آیت اتنی بڑی ہو کہ تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو ورنہ جائز نہیں ہو اور بہتر یہ ہے کہ سجدہ کی آیت کو ایک دو آیت کے ساتھ ملا کر پڑھے 5.اگر کسی عورت نے حیض و نفاس کے حالت میں سجدہ کی آیت سنی تو اس پر سجدۂ تلاوت واجب ہی نہیں ہو گا اور اگر کسی جنبی مرد یا عورت نے آیتِ سجدہ سنی تو اس پر سجدۂ تلاوت واجب ہو گا لیکن اس کا ادا کرنا نہانے کے بعد واجب ہو گا 6.اگر نماز سے باہر آیت سجدہ تلاوت کرنے کے بعد سجدہ نہیں کیا پھر اسی جگہ نماز کی نیت باندھ لی اور وہی آیت پھر نماز میں پڑھی اور نماز میں سجدہ تلاوت کیا تو یہی سجدہ دونوں دفعہ کی تلاوت کو لئے کافی ہے لیکن اگر اس جگہ کی بجائے کسی اور جگہ نماز کی نیت باندھی اور وہی آیت پھر نماز میں پڑھی تو اس کا سجدہ نماز میں ادا کرے اور نماز سے باہر کی تلاوت کا سجدہ نماز سے باہر الگ ادا کرنا واجب ہے اور اگر سجدہ کی آیت پڑھ کر سجدہ کر لیا پھر اسی جگہ نماز کی نیت باندھ لی اور وہی آیت نماز میں پڑھی تو اب نماز میں پھر سجدہ کرے
Top