سجدۂ سہو واجب ہونے کے مسائل
قبل ازیں اصول بیان ہوئے اور اب ان کی جزئیات بیان ہوتی ہیں اول:الحمد اور سورت کی قرأت کی متعلق جزئیات 1.اگر فرض کی پہلی یا دوسری یا پہلی دونوں رکعتوں میں یا واجب یعنی وتر یا سنتوں و نفلوں کی کسی رکعت میں سورة الحمد چھوڑ دی تو سجدۂ سہو واجب ہو گا اور صحیح یہ ہے کہ اگر سورت الحمد کی ایک آیت بھی چھوڑ دی تو سجدۂ سہو لازم ہو گا اگر سورت پڑھنے کے بعد رکوع میں جانےسے پہلے یا رکوع میں یا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یاد آیا کہ الحمد نہیں پڑھی تو واپس لوٹے اور پہلے الحمد پڑھے اور پھر سورت اور رکوع کا اعادہ کرے تاکہ یہ امور ترتیب وار ہو جائیں اور آخیر میں سجدۂ سہو کرے، اگر رکوع کا اعادہ نہیں کرے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی اگر فرضوں کی آخیر کی دو رکعتوں یا ایک رکعت میں الحمد چھوڑی تو سجدۂ سہو واجب نہیں ہو گا 2.اگر فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سے کسی رکعت میں یا وتر و سنتوں و نفلوں کی کسی بھی رکعت میں سورت ملانے سے پہلے الحمد دوبارہ پڑھی یا دوسری دفعہ آدھی سے زیادہ پڑھی تو سجدۂ سہو واجب ہو گا لیکن اگر سورت ملانے کے بعد الحمد دوبارہ پڑھی یا فرضوں کی آخیر کی رکعتوں میں الحمد دوبارہ پڑھی تو اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں ہو گا 3.اگر فرضوں کی پہلی دو رکعتوں یا ان دونوں میں سے ایک رکعت میں یا وتروں و سنت و نفل کی کسی رکعت میں الحمد پڑھی اور بھول کر سورت چھوڑ دی یا تین آیتوں کی مقدار سے کم قرأت کی تو سجدۂ سہو واجب ہو گا اگر بغیر سورت پڑھے رکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا تو رکوع سے واپس لوٹے اور سورت پڑھے پھر دوبارہ رکوع کرے اور اس پر سجدۂ سہو بھی واجب ہو گا اگر صرف الحمد یا صرف سورت چھوٹ جائے اور رکوع میں یاد آنے کی صورت میں اس کو پڑھنے کے لئے رکوع سے واپس نہ لوٹے بلکہ اسی طرح نماز پوری کر لے اور آخیر میں سجدۂ سہو کر لے تب بھی نماز صحیح ہو جائے گی 4.اگر فرضوں کی آخیر کی دونوں یا ایک رکعت میں الحمد کے ساتھ سورت ملائی تو سجدۂ سہو واجب نہ ہو گا اگرچہ قصداً ملائی ہو لیکن امام کو اس سے بچنا چاہئے 5.اگر الحمد سے پہلے سورت پڑھی، اگر کم از کم ایک آیت پڑھی ہو تو سجدہ سہو واجب ہو گا اس سے کم پڑھی ہو تو سجدۂ سہو واجب نہیں 6.اگر بھول کر رکوع یا سجدہ یا پہلے قعدے میں قرأت کی تو سجدۂ سہو واجب ہو گا اور اگر آخیر قعدہ میں تشہد سے پہلے قرأت کی تب بھی سجدۂ سہو واجب ہو گا اور اگر تشہد کے بعد قرأت کی تو سجدۂ سہو واجب نہ ہو گا اور نماز درست ہو گی 7.اگر سجدے کی آیت پڑھی اور سجدۂ تلاوت متصل کرنا بھول گیا پھر آگے زیادہ پڑھنے کے بعد یاد آیا اور سجدۂ تلاوت کیا تو سجدۂ سہو واجب ہو گا دوم: فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں کو قرأت کے لئے معین کرنا واجب ہے پس اگر فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں صورت ملانا بھول گیا تو پچھلی دونوں رکعتوں میں سورت ملائے اور سجدۂ سہو کرے اور اگر پہلی رکعتوں میں سے ایک رکعت میں بھولے سے صورت نہ ملائی تو پچھلی ایک رکعت میں سورت ملا لے اور سجدۂ سہو کرے اور اگر پچھلی رکعتوں میں سورت ملانا یاد نہ رہا اور بالکل آخیر رکعت میں التحیات پڑھتے وقت یاد آیا تب بھی سجدۂ سہو کرنے سے نماز درست ہو جائے گی سوم:نماز کی ہر رکعت میں جو فعل مکرر ہے اس میں ترتیب واجب ہے اس لئے اس کے خلافِ ترتیب واقع ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے ، مثلاً اگر کسی سے کسی رکعت میں ایک سجدہ چھوٹ گیا اور آخیر نماز میں یاد آیا تو وہ سجدۂ نماز ادا کرے اور پھر قعدہ کر کے سجدۂ سہو کرے پھر قعدہ کر کے سلام پھیرے اس سے پہلے جتنے ارکان کر چکا ہو ان کا اعادہ واجب نہیں ہے چہارم:تعدیل ارکان، اگر بھولے سے تعدیل ارکان نہ کرے یعنی رکوع و قومہ و دونوں سجدوں میں اور دونوں سجدوں کے درمیان جلسے میں کم از کم ایک مرتبہ سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار نہ ٹھہرے تو سجدۂ سہو واجب ہو گا اور اگر دانستہ ایسا کرے تو اس نماز کو لوٹانا واجب ہے پنجم:اگر فرض نماز کا پہلا قعدہ بھولے سے کھڑا ہونے لگے تو جب تک بیٹھنے کے قریب ہو بیٹھ جائے اور سجدۂ سہو نہ کرے اور اگر کھڑا ہونے کے قریب ہو جائے تو قعدے کو چھوڑ دے اور کھڑا ہو جائے پھر آخیر میں سجدہ سہو کر لے نماز ہو جائے گی ششم:تشہد ( التحیات) پڑھنا 1.پہلے یا دوسرے قعدہ میں تشہد بالکل نہ پڑھا یا کچھ پڑھا اور کچھ نہ پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہے خواہ وہ نماز فرض ہو یا واجب یا سنت یا نفل ہو 2.اگر تشہد کی بجائے الحمد یا کوئی سورت پڑھی تو سجدۂ سہو واجب ہو گا جیسا کہ پہلے بیان ہوا 3.اگر فرض نماز کی پہلی رکعت کی قیام میں الحمد سے پہلے تشہد یا دعائے قنوت پڑھی تو سجدۂ سہو واجب نہ ہو گا اور اگر فرض نماز کی دوسری رکعت میں الحمد سے پہلے تشہد پڑھا تو اس میں اختلاف ہے ، صحیح یہ ہے کہ تب بھی سجدۂ سہو واجب نہ ہو گا اور اگر تیسری اور چوتھی رکعت میں الحمد سے پہلے تشہد پڑھا یا تسبیح وغیرہ کچھ ذکر پڑھا، الحمد کے ساتھ قرأت کی تب بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہو گا فرضوں کے علاوہ باقی نمازوں کی سب رکعتوں کے لئے وہی حکم ہے جو فرض نماز کے پہلے دو گانے کا بیان ہوا، اور اگر فرض نماز کی پہلی ایک یا دو رکعتوں میں اور وتر یا سنت و نفل کی کسی بھی رکعت میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہو گا 4.اگر فرض یا غیر فرض کسی نماز کے پہلے قعدے میں دو بار تشہد پڑھا، یا فرض و واجب یا سنتِ مؤکدہ کے پہلے قعدے میں التحیات کو بعد درود شریف بقدر اللھم صلی علی محمد ط یا اس سے زیادہ پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہو گا، اس مقدار سے کم پڑھا تو سجدۂ سہو واجب نہیں ہو گا، نفل و سنتِ غیر مؤکدہ کے پہلے قعدہ میں اس قدر یا زیادہ درود شریف پڑھ جانے سے بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا ہفتم:اگر رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدے کی جگہ رکوع کیا یا کسی رکن کو دو بار کر دیا یا کسی رکن کو اس کے موقع سے آگے یا پیچھے کر دیا تو ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہو گا ہشتم:کھڑا ہونے کی جگہ بیٹھنا یا بیٹھنے کی جگہ کھڑا ہونا 1.اگر امام یا منفرد فرض یا وتر نماز کا قعدہ بھول کر کھڑا ہونے لگا تو جب تک بیٹھنے کے قریب ہے بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا یا کھڑا ہونے کے قریب ہو گیا تو واپس نہ لوٹے قعدہ ترک کر دے آخیر میں سجدۂ سہو کر لے نماز ہو جائے گی اور اگر پھر بھی واپس قعدہ کی طرف لوٹ گیا تو صحیح مذہب یہ ہے کہ اس کی نماز ادا ہو جائے گی، لیکن ایسا کرنے سے گناہگار ہو گا اور اس پر سجدۂ سہو واجب ہو گا 2.فرضوں اور وتروں کے آخری قعدہ اور سنتوں و نفلوں کے ہر قعدے کو بھولے سے ترک کر کے کھڑا ہونے کے بعد یاد آنے پر لوٹ آنا لازمی ہے اور اس پر سجدۂ سہو واجب ہو گا 3.اگر کسی مقتدی کو یہ صورتیں پیش آئیں تو وہ امام کی متابعت کرے 4.اگر کوئی شخص چار رکعت والی فرض نماز میں چوتھی رکعت میں بیٹھنا بھول گیا اگر بیٹھنے کے قریب ہے تو بیٹھ جائے اس پر سجدۂ سہو لازم نہیں اگر سیدھا کھڑا ہو گیا یا کھڑا ہونے کے قریب ہو گیا تو یاد آنے پر قعدے کی طرف لوٹ جائے اور سجدۂ سہو کر لے حتیٰ کہ اگر اس رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے پہلے کسی وقت بھی یاد آنے پر لوٹ جائے اور سجدۂ سہو کر لے تو اس کی نماز درست ہو جائے گی اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کر چکا تو اب نہ لوٹے بلکہ اگر چاہے تو ایک رکعت اور ملا کر دوگانہ پورا کر کے سلام پھیر دے اور سجدۂ سہو نہ کرے یہ سب نماز نفل ہو جائے گی لہذا فرض نماز کا اعادہ کرے اور اگر چاہے تو چھٹی رکعت نہ ملائے بلکہ پانچویں رکعت پر ہی سلام پھیر دے اس صورت میں یہ چار رکعت نفل ہو جائے گی اور اس پر فرض کا اعادہ لازم ہے ، پہلی صورت یعنی چھ رکعت پوری کر لینا مندوب و بہتر ہے اور قعدہ آخیرہ کو ترک کر کے کھڑا ہونا خواہ عمداً یا سہواً دونوں کا حکم ایک ہی ہے اور اگر زائد رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے لوٹ جائے تو سجدۂ سہو کرنے سے نماز درست ہو جائے گی اور زائد رکعت کا سجدہ کر لینے کے بعد فرض نماز نفل کی طرف منتقل ہو جائے گی اور فرض کا اعادہ لازم ہو گا 5.اگر فرضوں کی چوتھی رکعت پر بقدر تشہد بیٹھا اور التحیات پڑھ کر کھڑا ہو گیا تو پانچوں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے جب یاد آ جائے بیٹھ جائے اور التحیات نہ پڑھے بلکہ بیٹھ کر اسی وقت سلام پھیر کر سجدۂ سہو کرے اور پھر قعدہ کر کے التحیات و درود و دعا پڑھ کر سلام پھیر دے اور اگر پانچوں رکعت کا سجدہ کر چکا تب یاد آیا تو ایک رکعت اور ملا کر چھ رکعت پوری کر لے اور آخر میں سجدۂ سہو کر لے اس کی چار رکعتیں فرض اور دو رکعت نفل ہو جائے گی، اگر مغرب کی نماز میں ایسا ہو تو بھی یہی حکم ہے ، اگر اس صورت میں چار رکعتی فرض میں پانچویں رکعت اور مغرب میں چوتھی پر سلام پھیر دے اور دوسری رکعت نہ ملائی تب بھی اس کی نماز درست ہو جائے گی اور وہ ایک رکعت بیکار ہو جائے گی لیکن ایسا کرنا مسنون طریقہ کے خلاف اور برا فعل ہے 6.چار رکعت سنتِ مؤکدہ کے بیچ کا قاعدہ ترک کرنے کا حکم بھی چار رکعتی فرضوں کی مانند ہے 7.اگر چار رکعت نماز نفل یا سنت غیر مؤکدہ پڑھی اور بیچ کے قعدے میں بیٹھنا بھول گیا تو جب تک تیسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تب تک یاد آنے پر بیٹھ جانا چاہئے آخیر میں سجدۂ سہو کرے اور اگر تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا تو وہ چار رکعت پوری کر کے سجدۂ سہو کر لے تب بھی اس کی نماز ہو جائے گی نہم:قنوتِ وتر اگر بھول کر دعائے قنوت چھوٹ گیا اور سورت پڑھ کر رکوع میں چلا گیا تو سجدۂ سہو لازم ہو گا اور اگر قنوت کی تکبیر چھوٹ گئی تب بھی سجدۂ سہو واجب ہے ، بعض کے نزدیک یہ تکبیر واجب نہیں ہے اس لئے اس کے ترک پر سجدۂ سہو واجب نہیں ہے علامہ شامی نے واجبات نماز کے بیان میں اسی کو ترجیع دی ہے ، اگر بھولے سے وتر کی پہلی یا دوسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھ دی تو تیسری رکعت میں پھر پڑھے اور سجدۂ سہو کرے اگر نمازِ وتر میں دعائے قنوت کی جگہ سبحانک الھم الخ پڑھ گیا تو اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں ہے اگر اس وقت یاد آ جائے تو دعائے قنوت بھی پڑھ لینا بہتر ہے دھم:عیدین کی تکبیریں اگر عیدین کی زائد چھ تکبیریں بھولے سے چھوڑ دیں یا کم یا زیادہ کی یا ان کو اپنی جگہ کے علاوہ دوسری جگہ ادا کیا تو سجدۂ سہو واجب ہو گا اگر امام عیدین کی تکبیریں بھول گیا اور رکوع میں چلا گیا تو قیام کی طرف لوٹے اور تکبیریں کہہ کر رکوع کرے اور سجدۂ سہو کرے، لیکن جمعہ و عیدین میں جبکہ جماعتِ کثیرہ ہو تو امام کے لئے بہتر یہ ہے کہ سجدۂ سہو نہ کرے تاکہ لوگ فتنہ ( گڑبڑ ) میں نہ پڑیں یازدہم:جہر اور آہستہ پڑھنے میں سہو ہونا 1.اگر امام نے آہستہ پڑھنے کی جگہ جہر کیا یا جہر کی جگہ آہستہ پڑھا تو سجدۂ سہو واجب ہو گا، اس کی مقدار امام ابوحنیفہ کے نزدیک ایک چھوٹی آیت ہے اور صاحبین کے نزدیک تین چھوٹی آیتیں ہیں یہی اصح ہے اور الحمد اور دیگر قرأت کا اس بارے میں یکساں حکم ہے 2.اگر منفرد نمازی نے جہر کی جگہ آہستہ پڑھا تو اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں اور آہستہ پڑھنے کی جگہ جہر کرنے پر سجدۂ سہو واجب ہونے میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک اس پر سجدۂ سہو واجب ہے کیونکہ ان کے نزدیک سری نماز میں منفرد پر بھی آہستہ پڑھنا واجب ہے اور بعض کے نزدیک یہ واجب نہیں ہے اس لئے اس پر سجدۂ سہو بھی واجب نہیں ہے یہ ظاہر الروایہ ہے اور اکثر فقہا کا اسی پر فتویٰ ہے دوازدھم:رکن کی مقدار تفکر کرنا اگر الحمد پڑھ کر سوچنے لگا کہ کون سی سورت پڑھوں اور ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار سوچتا رہا تو اس پر سجدۂ سہو واجب ہو گا اسی طرح اگر پڑھتے پڑھتے درمیان میں اتنی دیر رک گیا یا پہلے یا دوسرے قعدے میں فوراً التحیات شروع نہیں کی بلکہ اتنی دیر رکا رہا یا رکوع سے اٹھ کر یا دونوں سجدوں کے درمیان کے جلسہ میں تین مرتبہ سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار سوچتا رہا تو سجدۂ سہو واجب ہو گا اسی طرح اگر نماز میں یہ شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار اور ایک رکن کی مقدار خاموش سوچتا رہا یا چوتھی رکعت کے لئے کھڑا ہونے میں تاخیر ہو گئی اس لئے اس پر بھی سجدۂ سہو واجب ہو گا، اگر تفکر سے ادائے فرض یا ادائے واجب میں کوئی تاخیر واقع نہیں ہوئی یعنی وہ ارکان و واجبات نماز ادا کرتا رہا اور سوچتا بھی رہا تو اس پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہو گا تفکر کی مقدار ہر جگہ ایک رکن ادا ہو سکنے یعنی تین مرتبہ سبحان اللّٰہ کہہ سکنے کی مقدار ہے لیکن قرأت میں جس قدر کم از کم قرأت سے نماز جائز ہو جاتی ہے اس کی مقدار اور تشہد کے بعد الھم صلی علی محمد کی مقدار معتبر ہے کیونکہ یہ بھی اندازاً تین تسبیح کی مقدار ہی ہے سیزدھم:تکرار رکن اگر بھولے سے دو رکوع یا تین سجدے کر لے تو سجدۂ سہو واجب ہے
Top