1.جب نماز کے واجبات میں سے کوئی واجب بھولے سے چھوٹ جائے
2.جب بھولے سے کسی واجب میں تاخیر ہو جائے
3.جب بھولے سے کسی فرض میں تاخیر ہو جائے
4.جب بھول کر کسی فرض کو مقدم کر دے
5.جب بھول کر کسی فرض کو مکرر ( دوبارہ) کر دے مثلاً رکوع کر دے
6.جب بھول کر کسی واجب کی کیفیت بدل دے مثلاً آہستہ پڑھنے کی جگہ جہر سے یا جہر کی جگہ آہستہ پڑھے(دراصل ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہونے کا سبب ترکِ واجب ہی ہے )
جن صورتوں میں سجدۂ سہو سے تدارک ممکن نہیں ہے بلکہ اعادہ ضروری ہے
جن امور کو بھول کر کرنے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہو اگر قصداً کئے جائیں تو سجدۂ سہو سے اس کا تدارک نہیں ہو سکتا بلکہ لوٹانا واجب ہے اور اگر نماز کے فرائض میں سے کوئی فرض عمداً چھوٹ جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے اس کے لئے سجدۂ سہو جائز نہیں بلکہ اس کا لوٹانا فرض ہے اگر سجدۂ سہو واجب ہونے کی صورت میں سجدۂ سہو نہ کیا تب بھی اس نماز کا اعادہ واجب ہے
جن صورتوں میں نہ سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے اور نہ اعادہ ضروری ہوتا ہے
جن صورتوں میں نہ سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے اور نہ اعادہ ضروری ہوتا ہے
1.سنت و مستحب کے ترک پر سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا اور نہ ہی نماز کا اعادہ لازم آتا ہے خواہ ترکِ سنت و مستحب سہواً ہو یا قصداً البتہ اعادہ مستحب ہے
2.اگر کوئی ایسا واجب ترک ہوا جو نماز کے واجبات میں سے نہیں ہے بلکہ اس کا وجوب خارجی امر سے ہے تو سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا، مثلاً خلافِ ترتیب قرآن مجید کا پڑھنا یہ واجباتِ تلاوت میں سے ہے واجباتِ نماز میں سے نہیں اس لئے اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا لیکن سجدۂ تلاوت کی تاخیر پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے کیونکہ یہ قرأت کے تابع ہو کر واجبات نماز میں بھی شمار ہو گا
جن صورتوں میں سجدۂ سہو ساقط ہو جاتا ہے
1.وقت تنگ ہونا، پس اگر صبح کی نماز میں پہلا سلام پھیرا اور ابھی سجدہ سہو نہیں کیا کہ سورج نکل آیا، یا جمعہ و عیدین کی نماز میں ان کا وقت جاتا رہا تو سجدۂ سہو ساقط ہو جائے گا اور نماز کا اعادہ بھی لازم نہیں ہو گا
2.مکروہ و ممنوع وقت ہو جانا، پس اگر کسی شخص کو عصر کی نماز میں سجدہ واجب ہوا اور پہلا سلام پھیرنے کے بعد سجدۂ سہو کرنے سے پہلے سورج متغیر ہو گیا یا فجر کی نماز میں اس وقت سورج نکل آیا یا نصف النہار کا وقت ہو گیا تو سجدۂ سہو ساقط ہو گیا اور پھر اس نماز کا اعادہ بھی لازم نہیں ہے
3.اگر سلام کے بعد کوئی چیز نماز کو توڑنے والی پائی گئی مثلاً حدث یا کلام کرنا وغیرہ تو اس سے سجدۂ سہو ساقط ہو جائے گا پھر اگر وہ امر نمازی کے اپنے فعل سے واقع ہوا تو اعادہ واجب ہے ورنہ نہیں
4.اگر کسی پر فرض نماز میں سجدۂ سہو واجب ہوا اور سلام سے قبل اس نے عمداً اس پر نفل نماز کی بنا کر لی تو نفل کے آخر میں سجدہ نہ کرے کیونکہ اب اس سے سجدۂ سہو ساقط ہو گیا لیکن ان فرضوں کا لوٹانا واجب ہو گا اور اگر فرضوں پر نفلوں کی بنا بھول کر ہو گئی تو سجدۂ سہو ساقط نہیں ہو گا، نفلوں کے آخر میں سجدۂ سہو کرے اس کے فرض اور دوگانہ نفل صحیح ہو جائیں گے