قدر خیر و شر
قدر خیر و شر کے اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بندے کے افعال خواہ نیک ہوں یا بد سب کا خالق اللّٰہ تعالیٰ ہے اور بندے فاعل و کاسب ہیں اور کسب پر جزا اور سزا مرتب ہے، نیکی کے کسب سے اللّٰہ پاک راضی ہے اور بدی کی کسب سے ناراض ہوتا ہے، تقدیر کا خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو کچھ بَھلا یا برا ہوتا ہے اللّٰہ تعالیٰ کے علم میں اس کا ایک اندازہ مقرر ہے۔ کوئی اچھی یا بری بات اللّٰہ تعالیٰ کے علم اور اندازے سے باہر نہیں اور اس کے ہونے سے پہلے بلکہ ہر چیز کے پیدا کرنے سے پہلے اللّٰہ تعالیٰ سب کچھ ہمیشہ سے جانتا ہے اور اپنی علم اور اندازے کے موافق اس کو پیدا کرتا ہے پس بندوں کے سب افعال اللّٰہ تعالیٰ کے ارادے اور مشیت و قضا و قدر سے ظاہر ہوتے ہیں، لیکن بندے کو اس کے افعال میں اختیار دیا ہے، پس جب بندہ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو ایک قسم کی قدرت اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت ہوتی ہے۔ پس اگر وہ بندہ اس قدرت کو نیک کام پر لگا دے تب بھی اس کو اختیار ہے اور اس اختیار کے نیک کام میں استعمال کرنے کی اس کو جزا یعنی اچھا بدلہ ملے گا اور اگر برے کام میں خرچ کرے تب بھی اس کو اختیار ہے اور اس اختیار کو برے کام میں استعمال کرنے کی سزا یعنی برا بدلہ ملے گا، اسی قدرت و اختیار پر شرعی احکامات کا دارومدار ہے۔ تقدیر یعنی قدر خیر و شر پر ایمان لانا تواتر کی حد کو پہنچ گیا ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔ لیکن اس مسئلہ میں زیادہ بحث مباحثہ نہ کرے، کیونکہ گمراہی کا خطرہ ہے اور کچھ فائدہ نہیں، اسی لئے۔نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے تاکید کے ساتھ اس بحث سے منع فرمایا ہے اگرچہ اللّٰہ تعالیٰ نیکی و بدی کا خالق ہے مگر صرف خالقِ خیر( یزدان) یا صرف خالقِ شر (اہرمن) کہنا کفر ہے اور مجوس کا عقیدہ ہے۔ وہ اس طرح دو خدا مانتے ہیں بلکہ یوں کہنا چاہئے خَالِقُ الخَیرِ وَ الشَّر یَا خَالِق کُلِّ شَئی ہر چیز کا خالق و متصرف اللّٰہ کو جانے، ستاروں و دیگر زمینی وآسمانی علامات کو کسی چیز کے ہونے میں موثرِ حقیقی نہ جانے کہ یہ شرک ہے، اسباب کے درجہ میں جاننا جائز ہے، یعنی مجازاً اس فعل کو اس سبب کی طرف منسوب کرنا اور یہ سمجھنا کہ یہ تاثیرات ان چیزوں میں اللّٰہ تعالیٰ نے رکھی ہیں اور اسی کے ارادہ و اختیار سے ان کی تاثیرات ظاہر ہوتی ہیں جائز ہے قضا کی تین قسمیں: قضا کی تین قسمیں ہوتی ہیں 1. مبرمِ حقیقی یعنی جو علم الٰہی میں کسی شے پر معلق نہیں 2. معلق محض جس کا کسی چیز پر معلق ہونا فرشتوں کے صحیفوں میں ظاہر فرما دیا گیا ہے 3. معلق جو مبرم
Top