1.دشمن کا خوف مثلاً مسافر کو چور اور ڈاکوؤں کا صحیح اندیشہ ہو اور وہ کسی طرح نماز پڑھنےپر قادر نہ ہو، اگر سوری پر بیٹھ کر یا قبلے کی سمت کے سوا کسی اور طرف منھ دشمن کے خوف سے بچ سکتا ہو تو عذر نہیں بنے گا اور نماز قضا کر دینے سے گنہگار ہو گا
2.بچہ جنانے والی دایا کو اگر نماز میں مشغول ہونے سے بچہ مر جانے کا یا اس کے کسی عضو کے ضائع ہو جانے کا یا زچہ ( بچے کی ماں ) کی موت یا نقصان کا خوف غالب ہو تو اس کو نماز میں تاخیر کرنا یا قضا کر دینا جائز ہے اور اگر نماز میں ہو تو نماز کو توڑ دینا واجب ہے
3.زچہ پر نصف بچہ پیدا ہونے تک نماز فرض ہے اس حالت میں بھی اس کو نماز پڑھنی چاہئے اگر اشارے سے پڑھ سکتی ہے تو اشارہ سے پڑھے لیکن اگر بچہ کے مر جانے یا اس کا کوئی عضو ضائع ہو جانے یا اپنی جان یا عضو ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو قضا کر دینا جائز ہے وہ نفاس ختم ہونے کے بعد اس کو قضا کرے
4.سو جانا یا بھول جانا بھی عذر ہے لیکن جاگنے اور یاد آنے پر اگر وقت مکروہ نہ ہو تو وہ فوراً پڑھ لے اب تاخیر کرنا مکروہ ہے ، نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سونے کی اجازت نہیں ہے اس لئے اس وقت سو جانے سے نماز قضا کرنے پر گنہگار ہو گا