1.جو نمازیں جنون کی حالت میں فوت ہوئیں اور جنون نماز کے چھ وقت کامل تک برابر رہا ہو تو جنون دور ہونے کے بعد ان نمازوں کی قضا واجب نہیں لیکن اگر جنون پانچ نمازوں تک رہے اور چھٹی نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے ہوش آ جائے تو ان پانچ نمازوں کی قضا واجب ہو گی
2.اگر کوئی شخص بیہوش تھا یا اس کو مرگی کا دورہ تھا ایسا مریض تھا کہ اشارہ سے بھی نماز نہیں پڑھ سکتا تھا اور اس حالت میں اس کو پورے چھ وقت گزر گئے تو ان نمازوں کی قضا لازم نہیں
3.اگر کوئی مسلمان شخص معاذاللّٰہ مرتد ہو گیا اس کے بعد پھر اسلام لے آیا تو جو نمازیں مرتد رہنے کی حالت میں چھوٹ گئیں ان کی قضا اس پر واجب نہیں لیکن جو نمازیں مرتد ہونے سے پہلے اسلام کی حالت میں چھوٹ گئیں تھیں ان کی قضا اس پر واجب ہے
4.اگر کوئی کافر دارالحرب میں مسلمان ہوا لیکن اس کو نماز روزہ وغیرہ فرائض کا علم نہ ہوا اس لئے اس نے ادا نہیں کئے تو اس پر ان نمازوں اور روزوں کی قضا لازم نہیں اور اگر کوئی کافر دارالسلام میں مسلمان ہوا یا مسلمان ہونے کے بعد دارالسلام میں آ گیا تو اب اس کی جو نمازیں فوت ہوں گی ان کی قضا اس پر فرض ہے کیونکہ دارالسلام میں معلوم نہ ہونا عذر نہیں ہے