1.نمازِ نذر واجب ہے لیکن یہ واجب لغیرہ ہے یعنی ان نوافل میں سے ہے جو بندے کے اپنے فعل سے اس پر واجب ہوتے ہیں اسی لئے اس کے بعض احکام فرضوں کے مشابہ ہیں اور بعض احکام نفلوں کے مطابق ہیں
2.اگر کسی شخص نے کہا کہ میں نے اللّٰہ تعالیٰ کے واسطہ نذر کی کہ ایک دن کی نماز پڑھوں تو اس پر دو رکعتیں لازم ہوں گی اور اگر کسی نے مہینے بھر کی نمازوں کی نذر کی تو ایک مہینے کی جتنی فرض اور وتر نمازیں ہیں وہ اس پر لازم ہوں گی سنتیں لازم نہ ہوں گی، لیکن اس کو چاہئے کہ مغرب کے فرض اور نماز وتر کو بدلے میں چار چار رکعتیں پڑھے
3.اگر بغیر طہارت یا بغیر سترِ عورت یا بغیر قرأت دو رکعت نماز پڑھنے کی نذر کی تو امام محمد کے نزدیک اس پر کچھ لازم نہیں ہو گا کیونکہ یہ نذر بالمعصیت ہے ، امام ابو یوسف کے نزدیک دو رکعت طہارت اور ستر عورت اور قرأت کے ساتھ ادا کرنا لازم ہو گا اور یہ شرط لغو ہو جائے گی
4.اگر ایک یا آدھی رکعت نماز پڑھنے کی منت مانگی تو اس پر دو رکعتیں لازم ہونگی اور اگر تین رکعتوں کی منت مانگی تو چار رکعتیں لازم ہوں گی
5.اگر ظہر کی فرض نماز کے لئے آٹھ رکعتیں پڑھنے کی نذر کی اس پر صرف چار رکعتیں ہی ادا کرنا فرض ہے اس سے زیادہ کچھ لازم نہ ہو گا کیونکہ یہ زائد رکعتوں کا التزام غیر مشروع و نذر بمعصیت ہے
6.اگر دو رکعت نماز پڑھنے کی نذر کی اور ان کو کھڑے ہو کر پڑھنے کے ساتھ متعین نہیں کیا تو ان کو بیٹھ کر پڑھنا بھی جائز ہے لیکن سواری پر ادا کرنا جائز نہیں اور اگر کھڑے ہو کر ادا کرنے کی نذر کی تھی تو کھڑے ہو کر پڑھنا واجب ہے اور کسی چیز پر سہارا دے کر کھڑا ہونا مکروہ ہے
7.اگر کسی معین دن کے لئے دو رکعت نماز پڑھنے کی نذر کی اور اس دن ادا نہ کی تو ان دو رکعت کو قضا کرے اور اگر کسی معین دن کے لئے دو رکعت نماز پڑھنے کی قسم کھائی اور اس دن نہ پڑھی تو قسم کا کفارہ دے اس پر قضا لازم نہیں ہے اور قسم کا کفارہ ایک غلام آزاد کرانا یا دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا ہے اگر یہ نہ ہو سکے تو تین روزے رکھنا ہے
8.اگر مسجدالحرام یا مسجد بیت المقدس میں نماز ادا کرنے کی نذر کی اور کسی اور کم درجے کی مسجد میں یا گھر کی مسجد میں ادا کی تو جائز ہے
۹.اگر کسی عورت نے کسی معین دن میں نماز ادا کرنے کی نذر کی اور اس دن اس کو حیض آ گیا تو اس کی قضا واجب ہو گی حیض وجوب کا مانع نہیں ادا کا مانع ہے اور اگر یہ نذر مانی کہ حالت حیض میں نماز پڑھے گی تو کچھ لازم نہ ہو گا کیونکہ نذر بمعصیت ہے
10.اگر کسی نے چار رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنے کی منت مانگی یا ان کو ایک سلام کے ساتھ پڑھنے کی قید نہیں لگائی تو اس کو چاروں رکعت ایک ہی سلام سے ادا کرنا واجب ہے دو تسلیموں سے ادا کرنے میں وہ نذر ادا نہیں ہو گی اور اگر اس کے برعکس چار رکعتیں دو تسلیمیوں سے ادا کرنے کی منت مانی تو ان چاروں کو ایک ہی سلام سے ادا کرنا بھی جائز ہے اور منت ادا ہو جائے گی اور اگر نذر کی چار رکعت ادا کرنے کی نیت سے نماز شروع کی پھر اس کو توڑ دیا تو اس پر بلا خلاف چار رکعت کی قضا لازم ہے