بیٹھ کر نفل وغیرہ نماز پڑھنے کے مسائل
1.جو شخص کھڑا ہونے پر قادر ہے اس کو اصح قول کے بموجب بیٹھ کر نفل نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور بل عذر بیٹھ کر پڑھنے والے کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ہوتا ہے 2.اگر عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھے خواہ فرض ہو یا نفل وغیرہ تو ثواب میں کمی نہیں ہو گی یعنی کھڑے ہونے کی مطابق ثواب ملے گا 3.صحیح یہ ہے کہ وتر کے بعد کے نفلوں کا بھی کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور بیٹھ کر پڑھنے میں آدھا ثواب ہے 4.فرض و واجب نماز بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں ، سنت فجر کا بھی یہی حکم ہے باقی سنتوں کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے خواہ وہ نماز تراویح ہو لیکن عمل سلف اور توارث کے خلاف ہے نذر کی نماز جس کو کھڑا ہونے کے ساتھ متعین نہ کیا ہو اس کا بھی یہی حکم ہے 5.جب نفل نماز کھڑے ہو کر شروع کر دی پھر پہلی یا دوسری رکعت میں بلا عذر بیٹھ گیا تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک بلا کراہت جائز ہے اور صاحبین کے نزدیک بلا عذر ایسا کرنا جائز نہیں ہے اور اگر چار رکعت کی نیت کی اور پہلا دوگانہ کھڑے ہو کر پڑھا اور دوسرے دو گانے میں بیٹھ گیا تو بالاتفاق جائز ہے 6.اگر نفل نماز کھڑے ہو کر شروع کی پھر تھک گیا تو لاٹھی یا دیوار وغیرہ پر سہارا لگانے میں کوئی کراہت نہیں ہے اور بغیر تھکے ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے 7.اگر نفل نماز بیٹھ کر شروع کی پھر کھڑا ہو گیا خواہ ایک رکعت بیٹھ کر پڑھی ہو اور ایک رکعت کھڑے ہو کر یا ایک ہی رکعت کا کچھ حصہ بیٹھ کر اور کچھ حصہ کھڑا ہو کر پڑھا ہو اس کی نماز بالاتفاق بلا کراہت جائز ہے 8.اگر کوئی شخص نفل بیٹھ کر پڑھے اور رکوع کے وقت کھڑا ہو کر رکوع کرے تو اس کے واسطہ افضل یہ ہے کہ کھڑا ہو کر کچھ قرأت بھی کر لے پھر رکوع کرے تاکہ سنت کے موافق ہو جائے اور اگر سیدھا کھڑا ہو کر کچھ قرأت کئے بغیر رکوع کر دیا تو جائز ہے اور اگر سیدھا کھڑا نہیں ہوا اور رکوع کر دیا تو جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس کا رکوع میں جانا نہ کھڑا ہونے کی حالت میں واقع ہوا نہ بیٹھنے کی حالت میں ۹.نفل نماز بھی فرض نماز کی طرح بلا عذر لیٹ کر اشارہ سے ادا کرنا جائز نہیں ہے اور عذر کی وجہ سے جائز ہے ، اسی طرح اگر رکوع کے قریب جھکا ہوا ہونے کی حال میں نماز نفل شروع کی تو صحیح نہیں ہے
Top