نمازِ استخارہ
جب کوئی جائز اہم کام درپیش ہو مثلاً کہیں منگنی یا شادی کرنے یا سفر میں جانے کا ارادہ ہو اور اس کے کرنے یا نہ کرنے میں تردد ہو یا اس بارے میں تردد ہو کہ کام کس وقت کیا جائے تو استحارہ کرنا سنت ہے اس کی ترکیب یہ ہے کہ جب رات کو سونے لگے تو تازہ وضو کر کے دو رکعت نمازِ استحارہ پڑھے بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورة الکافرون اور دوسری رکعت میں سورة اخلاص پڑھے ان دو رکعت کا سلام پھیرنے کے بعد دعائے استحارہ پڑھے، دعا کے اول و آخر میں حمد و صلٰواة کا پڑھنا مستحب ہے پس سورة الحمد شریف یا صرف الحمد اللّٰہ اور درود شریف پڑھ لیا کرے، دعائے استحارہ یہ ہے اَللّٰھمَّ اِنِّی اَستَخِیرُکَ بِعِلمِکَ وَ استَقدِرُکَ بِقُدرَتِکَ وَ اَسئَلُکَ مِن فَضلِکَ العَظِیم ط فَاِنَّکَ تَقدِرُ وَلَا اَقدِرُوَ تَعلَمُ وَلَا اَعلَمُ وَاَنتَ عَلَّامُ الغُیُوب ط اَللّٰھُمَّ اِن کُنتُ تَعلَمُ اِنَّ ھَذَا الاَمرَ خَیرٌ لِّی فِی دِینِی وَ مَعَاشِی وَ عَاقِبَتِ اَمرِی وَ عَاجِلِہِ وَ اٰجِلِہِ فَاقدِرہُ لِی وَیَسَّیِرہُ لِی ثُمَّ بَارِکَ لِی فِیہِ وَاِن کُنتَ تَعلَمُ اَنَّ ھَذَا الاَمرَ شَرٌّ لِی فِی دِینِی وَ مَعَاشِی وَ عَاقِبَتِ اَمرِی وَ عَاجِلِہِ وَ اٰجِلِہِ فَاصرِ فہُ عَنِّی وَ اصرِفنِی عَنہُ وَاقدِر لِی اَلخَیرَ حَیثُ کَانَ ثُمَّ رَضِنِی بِہِ ط دونوں جگہ ھذا الامر کہتے وقت اپنے اس کام کا دل میں خیال کرے یا زبان سے اپنے مقصد کا ذکر کرے مثلاً سفر کے لئے ھذا السفر کہے اور کہیں ٹھہرنے کے لئے ھذہ الاقامت کہے اور نکاح کے لئے ھذا النکاح کہے ، کسی چیز کی خرید و فروخت کے لئے ھذاالبیع کہے وغیرہ، اور یہ بھی جائز ہے کہ ھذاالامر کہے اور پھر اپنی ضرورت کا نام لے دعائے استخارہ پڑھنے کے بعد پاک و صاف بچھونے پر قبلے کی طرف منھ کر کے سو جائے ، جب سو کر اٹھے اس وقت جو بات دل میں مضبوطی سے آئے وہی بہتر ہے اس پر عمل کرے استخارہ روزانہ اس وقت تک کرے جب تک رائے ایک طرف پوری طرح مضبوط نہ ہو جائے اور بہتر یہ ہے کہ سات روز تک استخارے کی تکرار کرے، اگر کسی وجہ سے نمازِ استخارہ نہ پڑھ سکے تو صرف دعائے استخارہ ہی پڑھ لیا کرے حج و جہاد و دیگر عبادات اور نیک کاموں یعنی فرض و واجب و سنت و مستحب کے کرنے اور حرام و مکروہ کو چھوڑے کے لئے استخارہ نہ کرے کیونکہ ان کاموں کے لئے تو اس کو حکم دیا گیا ہے البتہ تعین وقت اور حالت مخصوص کے لئے ان میں بھی استخارہ کر سکتا ہے ، مثلاً یہ تردد ہو کہ حج وغیرہ کے لئے خشکی کے راستے سے سفر کرے یا سمندر کے راستہ سے، یا یہ کہ سواری مول لے یا کرایہ پر لے، یا یہ کہ فلاں شخص کو اپنا رفیقِ سفر بنائے یا نہ بنائے یا یہ کہ سفر آج کیا جائے یا کل وغیرہ
Top