نماز میں حدث (یعنی بے وضو) ہو جانے اور بِنا کی شرائط کا بیان
اگر کوئی شخص نماز میں بے وضو ہو گیا، وہ وضو کر کے جہاں سے نماز چھوڑ کر گیا تھا اگر وہیں سے شروع کر کے نماز کو پوری کر لے تو اس کی نماز چند شرائط کے ساتھ درست ہو جائے گی (شرائط آگے درج ہیں ) اس کو بِنا کہتے ہیں یہ امام و مقتدی اور منفرد تینوں کے لئے جائز ہے لیکن سرے سے پڑھنا افضل ہے اگر التحیات پڑھنے کے بعد بےوضو ہو گیا تب بھی وضو کر کے نماز ختم کرے
بِنا کی شرائط تیرہ ہیں
1.وہ حدث وضو کا واجب کرنے والا ہو غسل کا واجب کرنے والا نہ ہو
2.حدث نادر الوجود نہ ہو یعنی ایسا نہ ہو جو کبھی اتفاقاً ہوتا ہو ورنہ نئے سرے سے نماز پڑھنا لازمی ہے
3.حدث سماوی (آسمانی، قدرتی) ہو، اس میں بندے کا کچھ اختیار نہ ہو ورنہ نئے سرے سے پڑھنا لازمی ہے
4.وہ حدث نمازی کے بدن سے ہو، خارج سے نجاست وغیرہ بدن پر لگنا بِنا کو جائز نہیں کرتا
5.اس نمازی نے کوئی رکن حدث کے ساتھ ادا نہ کیا ہو
6.بغیر عذر رکن ادا کرنے کی مقدار توقف بھی نہ کیا ہو
7.کوئی رکن چلنے کی حالت میں ادا نہ کرے
مسئلہ
جس رکن میں حدث ہوا وضو کرنے کے بعد اس رکن کو دو بارا ادا کرے مثلاً رکوع یا سجدے میں بےوضو ہو گیا تو وضو کے بعد وہ رکوع یا سجدہ دو بارا کرے خواہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد کیونکہ ان تینوں کو بِنا کرنا جائز ہے
8.حدث کے بعد نماز کو توڑنے والا کوئی فعل نہ کرے مثلاً کھانا پینا وغیرہ
۹.حدث کے بعد وہ فعل جس کی نماز میں اجازت تھی اور وہ نماز کو توڑنے والا نہیں تھا اور اس نمازی کو اس کی ضرورت ہے جیسے وضو کے لئے جانا وغیرہ ضرورت سے زائد نہ کرے ضرورت کی معاون چیز بھی ضرورت میں داخل ہے جیسے کسی برتن سے پانی لینا وغیرہ
10.اس حدث آسمانی کے بعد اس پر اس سے پہلے کا کوئی حدث ظاہر نہ ہو مثلاً کوئی شخص جو موزہ پر مسح کر کے نماز پڑھ رہا تھا حدث کے بعد وضو کرنے گیا وضو کے درمیان میں مسح موزہ کی مدت پوری ہو گئی تو یہ پہلے حدث کا ظاہر ہونا کہلاتا ہے اب اس کو بِنا جائز نہیں نئے سرے سے پڑھنا لازمی ہے
11.صاحب ترتیب کو حدثِ سماوی کے بعد اپنی کسی نماز کا فوت ہو جانا یاد نہ آئے
12.مقتدی نے امام کے فارغ ہونے سے پہلے اپنی جگہ کے سوا دوسری جگہ اپنی نماز کے پورا نہ کیا تو جب کہ امام اور اس مقتدی کے درمیان کوئی ایسا حائل ہو جس کی وجہ سے وضو کی جگہ سے اقتدا جائز نہ ہو، منفرد وضو کی جگہ پر ہی بِنا کر کے نماز پوری کر سکتا ہے
13.اگر امام کو حدث ہوا ہے تو ایسے شخص کو خلیفہ نہ کرے جو امامت کے لائق نہ ہو مثلاً امّی یا عورت یا نابالغ کو، ورنہ سب کی نماز فاسد ہو کر نئے سرے سے پڑھنی ہو گی