مقتدی کی اقسام۔ مسائل
1.پہلے جو نماز کے عام مسائل بیان ہوئے ہیں وہ سب مدُرک کے مسائل ہیں 2.لاحق بھی مدُرک کے حکم میں ہے یعنی وہ اپنی لاحقانہ نماز میں حکماً امام کے پیچھے ہے پس وہ اپنی فوت شدہ لاحقانہ نماز میں قرأت نہ کرے بلکہ مُدرک مقتدی کی طرح خاموش رہے اور اگر اس لاحقانہ نماز میں سہو ہو جائے تو سجدہ سہو نہ کرے اور اقامت کی نیت سے اس کا فرض نہیں بدلے گا 3.لاحق مثلاً اگر سو گیا تھا تو جب وہ جاگے اس کے لئے واجب ہے کہ امام کا ساتھ چھوڑ کر پہلے اپنی ان رکعتوں کو ادا کرے جو امام کے ساتھ شامل ہونے کے بعد جاتی رہی ہیں اور ان میں قرأت نہ کرے جیسا کہ اوپر بیان ہوا پھر امام کی متابعت کرے جب کہ امام ابھی جماعت کرا رہا ہو اور اگر امام اس وقت تک سلام پھیر چکا ہو تو اپنی باقی نماز بھی اسی طرح لاحقانہ پوری کر لے کیونکہ وہ اب بھی امام کے پیچھے ہے 4.اگر امام سجدہ سہو کرے تو مقتدی جب تک اپنی لاحقانہ نماز پوری نہ کر لے اس کے متابعت نہ کرے بلکہ اپنی نماز پوری کر کے سجدہ سہو کرے 5. مسبوق اپنی فوت شدہ نماز میں منفرد ہوتا ہے پس وہ اس میں ثنا اور تعوذ و تسمیہ و قرأت ( الحمد و سورة) اسی طرح پڑھے جس طرح کی رکعتیں اس کی گئی ہیں چار مسئلوں میں وہ منفرد کے حکم میں نہیں جو آگے آتے ہیں 6.مسبوق اپنی فوت شدہ نماز پہلے ادا نہ کرے بلکہ پہلے امام کی متابعت کرے اور جب امام اپنی نماز سے فارغ ہو کر سلام پھیرے تو یہ امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے اور امام کے پہلے سلام پر کھڑا نہ ہو بلکہ امام کا دوسرا سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو کر اپنی بقیہ فوت شدہ نماز اکیلا پڑھے اگر لاحق کی طرح پہلے اپنی فوت شدہ نماز پڑھے گا پھر امام کی متابعت کرے گا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی 7.مسبوق کی مسبوقانہ نماز قرأت کے حق میں پہلی نماز ہے یعنی جیسی فوت ہوئی ہے ویسی پڑھے پس وہ چھوٹی ہوئی رکعتوں کو اس طرح ادا کرے گویا اس نے ابھی نماز شروع کی ہے اور تشہد کے حق میں اس کی آخری نماز ہے یعنی امام کے ساتھ پڑھے رکعتوں کو ملا کر ہر دوگانہ پر قعدہ کرے اور تشہد پڑھے مسبوقانہ نماز پڑھنے کی چند مثالیں یہ ہیں اگر کسی کی ایک رکعت چھوٹ گئی ہو تو وہ امام کے دوسرے سلام کے بعد کھڑا ہو کر پہلے ثنا و تعوذ و تسمیہ ( اعوذ و بسم اللّٰہ) پڑھ کر سورة فاتحہ پڑھے پھر کوئی سورة کم از کم چھوٹی تین آیتیں یا بڑی ایک آیت پڑھے پھر قعدے کے مطابق رکوع و سجدے وغیرہ کر کے رکعت پوری کرے اور قعدے میں تشہد و درود و دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، اگر ظہر یا عصر یا عشا یا فجر کی دو رکعتیں گئی ہوں تو پہلی رکعت میں ثنا و تعوذ و تسمیہ کے بعد فاتحہ و سورة پڑھ کر رکوع و سجود کرے اور دوسری رکعت میں ثنا و تعوذ نہ پڑھے بلکہ بسم اللّٰہ و فاتحہ و سورة پڑھ کر رکوع و سجدے کر کے قعدہ کرے اور سلام پھیر دے اور اگر ان نمازوں کی صرف ایک رکعت امام کے ساتھ ملی ہو تو اپنی چھوٹی ہوئی تین رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ پہلی رکعت ثنا و تعوذ و تسمیہ و فاتحہ و سورة کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرے اور قعدے میں صرف تشہد پڑھ کر کھڑا ہو جائے اور ایک رکعت بسم اللّٰہ و فاتحہ و سورة کے ساتھ پڑھے پھر ایک ( تیسری) رکعت میں صرف سورة فاتحہ پڑھ کر رکعت پوری کرے اور قعدہ کر کے سلام پھیرے اور اگر مغرب کی ایک رکعت امام کے ساتھ ملی ہو تو پہلی ایک رکعت ثنا و تعوذ و تسمیہ و فاتحہ و سورة کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرے اور صرف تشہد پڑھ کر کھڑا ہو جائے اور ایک ( دوسری) رکعت میں بسم اللّٰہ و فاتحہ و سورة پڑھ کر قعدہ کر کے سلام پھیر دے، غرض جب نماز کی صرف ایک رکعت امام کے ساتھ ملی ہو تو اپنی نماز میں ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا چاہئے خواہ کسی وقت کی نماز ہو اور پھر تین رکعت چھوٹنے کی صورت میں دو رکعت کے بعد آخری قعدہ کرنا چاہئے 8.مسبوق امام کے آخری قعدے میں تشہد پڑھنے کے بعد درود و دعائیں نہ پڑھے بلکہ اَشھَدُ اَن لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً اعَبدَہُ وَ رَسُوُلُہُ کو بار بار پڑھتا رہے ، یا تشہد آہستہ آہستہ ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام پھیرنے تک ختم ہو اور جب اپنی مسبوقانہ نماز پڑھ کر آخری قعدہ کرے تو اب درود و دعا بھی پڑھے ۹.مسبوق اگر بھول کر امام کے ساتھ سلام پھیر دے تو اگر بالکل امام کے سلام کے ساتھ یا پہلے پھیرا تو اس پر سجدہ سہو نہیں (لیکن ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے ) وہ اپنی نماز پوری کر لے اور اگر امام کے سلام کے بعد اس نے سلام پھیرا ( اور اکثر ایسا ہی ہوتا ہے ) تو اپنی نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرنا چاہئے 10.مسبوق سجدہ سہو میں امام کی متابعت کرے لیکن سجدہ سہو کے سلام میں متابعت نہ کرے اگر سجدہ سہو میں متابعت نہ کی تو اپنی رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلی لوٹنا واجب ہے اور اگر رکعت کا سجدہ کر لیا تو اب نہ لوٹے ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی بلکہ اپنی مسبوقانہ نماز کے آخر میں سجدہ سہو کر لے 11.دو مسبوقوں نے اکٹھے ایک ہی رکعت میں امام کی اقتدا کی ان میں سے ایک کو اپنی رکعتیں یاد نہ رہیں اس نے دوسرے کو دیکھ دیکھ کر اپنی مسبوقانہ نماز پڑھی یعنی جتنی رکعتیں اس نے پڑھیں اس نے بھی پڑھ لیں مگر اس کی اقتدا کی نیت نہیں کی تو نماز درست ہے اور اگر اقتدا کی نیت کرے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی 12.مسبوق چار مسئلوں میں منفرد کے حکم میں نہیں 1. اول نہ کسی کو اس کی اقتدا جائز ہے اور نہ اس کو کسی کی اقتدا جائز ہے ، اگر مسبوق نے مسبوق کی اقتدا کی تو امام کی نماز درست ہو گی اور مقتدی کی نماز فاسد ہو جائے گی 2. دوم اگر مسبوق نے نئے سرے سے نماز شروع کرنے کی نیت دل میں کر کے تکبیر کہی تو اس کی نماز نئے سرے سے شروع ہو جائے گی اور پہلی ٹوٹ جائے گی اور منفرد نئے سرے سے نماز شروع کرنے کی دل میں نیت کر کے تکبیر کہے تو پہلی نماز سے خارج نہیں ہوتا اور نئی شروع نہیں ہوتی 3. سوم مسبوق سجدہ سہو میں امام کی متابعت کرے 4.چہارم مسبوق پر بالاتفاق تکبیراتِ تشریق کہنا واجب ہے اور منفرد کے لئے اختلاف ہے کہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک واجب نہیں ہے صاحبین کے نزدیک واجب ہے 13.سات چیزوں میں مسبوق اپنی نماز کے ادا کرنے میں لاحق کے خلاف کرے 1.اول مسبوق اپنی فوت شدہ رکعتوں میں قرأت پڑھے لاحق نہ پڑھے 2.دوم مسبوق اپنی بقیہ نماز میں سہو ہو جانے سے سجدہ سہو کرے لاحق کو اپنی فوت شدہ نماز میں سہو ہو جائے تو سجدہ سہو نہ کرے 3.سوم مسبوق مسافر اپنی فوت شدہ رکعتوں میں اقامت کی نیت کرے تو مقیم ہو جائے گا لاحق مسافر اپنی لاحقانہ نماز میں اقامت کی نیت کر لینے سے مقیم نہیں ہو گا 4.چہارم مسبوق اپنے امام کی متابعت کرے بعد میں اپنی مسبوقانہ پڑھے اور لاحق پہلے اپنی لاحقانہ پڑھے پھر امام کی متابعت کرے 5.پنجم امام قعدہ اولیٰ چھوڑ دے تو لاحق بھی اپنی لاحقانہ نماز میں چھوڑ دے مسبوق اگر امام کے قعدہ اولٰی چھوڑ کر کھڑا ہونے کے بعد شامل ہوا تو اپنی بقیہ نماز میں یہ قعدہ کرے 6.ششم لاحق کی بقیہ نماز میں عورت کے محاذات جو اس کی نماز میں شامل ہیں اس کی نماز فاسد کرتی ہے مثلاً پہلے پردہ تھا اب دور ہو گیا تو لاحق کی نماز فاسد ہو جائے گی لیکن مسبوق کی نماز اس صورت میں فاسد نہیں ہو گی 7. ہفتم امام کے ختم ِ نماز کا سلام کہنے کے بجائے ہنس دینے سے مسبوق کی نماز فاسد ہو جائے گی، لاحق کی نماز فاسد نہیں ہو گی کیونکہ امام اور مُدرک کی پوری ہو گئی اس لئے اس کی بھی حکماً پوری ہو گئی 14.مسبوق لاحق یا لاحق مسبوق پہلے اپنی لاحقانہ نماز پڑھے اس کے بعد اگر جماعت باقی ہو تو اس میں امام کی متابعت کرے اور امام کے سلام کے بعد مسبوقانہ نماز پوری کرے پھر ان رکعتوں کو ادا کرے جن میں وہ مسبوق ہے
Top