مقتدی چار قسم کے ہوتے ہیں
اول مُدرک:
جس شخص نے پوری نماز یعنی اول رکعت سے امام کے ساتھ شریک ہو کر آخری قعدے کا تشہد پڑھنے تک تمام رکعتیں امام کے ساتھ پڑھی ہوں ایسا شخص مُدرک کہلاتا ہے ، پہلی رکعت میں رکوع کے کسی جزو میں یا اس سے پہلے پہلے امام کے ساتھ شریک ہو گیا تو وہ پہلی رکعت کا پانے والا ہے
دوم لاحق:
جو شخص پہلی رکعت میں رکوع کے کسی جزو تک یا اس سے پہلے پہلے امام کے پیچھے نماز میں شامل ہوا مگر اقتدا کے بعد اس کی کل یا بعض رکعتیں کسی عذر سے یا بغیر عذر فوت ہو گئیں وہ شخص لاحق کہلاتا ہے مثلاً اقتدا کے بعد پہلی رکعت میں سو گیا اور آخری نماز تک سوتا رہا اس طرح اس کی کل رکعتیں امام کے ساتھ نہ ہوئیں یا درمیان میں دوسری یا تیسری وغیرہ رکعت میں سو گیا تو اس طرح بعض رکعتیں امام کے ساتھ نہ ہوئیں یا کسی اور غفلت یا بھیڑ کی وجہ سے کھڑا رہ گیا اور کل یا بعض رکعتوں کے رکوع یا سجود نہ کئے یا حدث ہو جانے کی وجہ سے وضو کے لئے گیا اور اس عرصہ میں امام نے کل یا بعض نماز پڑھ لی اور اس نے آ کر اس نماز پر بنا کی یا نمازِ خوف میں وہ پہلا گروہ ہے تو یہ سب لاحق ہے یا مقیم نے مسافر کی پیچھے قصر نماز میں اقتدا کی تو مسافر امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقیم مقتدی آخیر کی دو رکعتوں میں لاحق ہے
سوم مسبوق:
جس شخص کو امام کے ساتھ شروع سے کل یا بعض رکعتیں نہ ملی ہوں لیکن جب سے امام کے ساتھ شامل ہوا پھر آخر تک شامل رہا ہو تو وہ ان رکعتوں میں مسبوق ہے پس اگر آخری رکعت کے رکوع کے بعد سلام سے پہلے پہلے کسی وقت امام کے ساتھ ملا ہو تو کل رکعتوں میں مسبوق ہے اور اگر آخری رکعت کے رکوع میں یا اس سے پہلے پہلے کسی وقت مل گیا مثلاً ایک یا دو یا تین رکعتیں ہونے کے بعد ملا تو بعض رکعتوں میں مسبوق ہے
چہارم لاحق مسبوق:
جس شخص کو شروع کی کچھ رکعتیں امام کے ساتھ نہ ملی ان میں وہ مسبوق ہے پھر جماعت میں شامل ہونے کے بعد لاحق ہو گیا تو ایسے شخص کو مسبوق لاحق یا لاحق مسبوق کہتے ہیں ( عملاً ایسی کوئی صورت نہیں بنتی کہ پہلے لاحق ہو اور پھر مسبوق ہو)