امام اور مقتدی کے کھڑا ہونے اور صفوں کی ترتیب کا بیان
1.اگر صرف دو آدمی جماعت کریں تو ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی بن کر اس کے برابر میں داہنی طرف کھڑا ہو اگرچہ وہ دوسرا شخص جو مقتدی بنے گا لڑکا ہی ہو، اکیلا مقتدی امام سے آگے نہ کھڑا ہو ایڑی اور ٹخنے برابر میں ہوں امام سے آگے نہ ہوں ، اگر مقتدی کا پاؤں بڑا ہونے کی وجہ سے انگلیاں امام کی انگلیوں سے آگے ہوں تو مضائقہ نہیں ، اگر مقتدی اتنا پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو کہ اس کے پاؤں کی انگلیاں امام کی ایڑی کے برابر میں ہوں تب بھی مضائقہ نہیں زیادہ پیچھے یا بالکل امام کے پیچھے اکیلے مقتدی کا کھڑا ہونا مکروہِ تنزیہی اور خالف سنت ہے اگر مقتدی اکیلی عورت یا لڑکی ہو تو اس کو امام کی پیچھے ہی کھڑا ہونا چاہئے 2.اگر دو یا زیادہ مقتدی ہوں تو امام کو ان کے آگے کھڑا ہونا واجب ہے اور ان کے برابر میں بیچ میں کھڑا ہونا مکروہِ تحریمی ہے ، اگر مقتدی ایک مرد اور ایک عورت یا لڑکی ہو تو مرد امام کے برابر میں اور عورت یا لڑکی پیچھے کھڑی ہو، اگر دو مرد اور ایک عورت یا لڑکی ہو تو دونوں مرد امام کے پیچھے اور عورت یا لڑکی ان مردوں کے پیچھے کھڑی ہو 3.اگر دو مرد یعنی ایک امام اور ایک مقتدی جماعت سے نماز پڑھ رہے ہوں پھر ایک تیسرا شخص آ جائے تو پہلا مقتدی خود ہی پیچھے ہٹ جائے تاکہ دونوں مل کر امام کے پیچھے صف بنا لیں اگر وہ نہ ہٹے تو وہ تیسرا آدمی اس کو پیچھے کھینچ لے خواہ تحریمہ باندھ کر یا اس سےپہلے کھینچے یا امام آگے بڑھ جائے تاکہ تیسرا آدمی اس مقتدی کے برابر کھڑا ہو جائے ، جیسا موقع ہو کر لے، آج کل لوگ مسائل سے واقف نہیں اس لئے اگر گنجائش ہو تو امام ہی آگے بڑھ جائے 4.صرف عورتوں کی جماعت جس میں کوئی مرد نہ ہو مکروہ ہے لیکن اگر پھر بھی عورتیں جماعت کریں تو جو عورت امام ہے وہ مقتدی عورتوں کے برابر وسط صف میں کھڑی ہو خواہ کتنی ہی عورتیں ہوں
Top