جماعت کا حکم
1. فرض نمازوں میں جماعت سنتِ موکدہ اور واجب کے قریب ہے بلکہ بعض کے نزدیک واجب اور بعض کے نزدیک فرض ہے 2. نماز تراویح کے لئے جماعت کل اہلِ محلہ پر سنت کفایہ ہے 3. رمضان المبارک میں نماز وتر کی جماعت مستحب ہے 4. جمعہ اور عیدین کی نمازوں میں جماعت شرط ہے 5. نماز خسوف ( چاند گہن کی نماز) اور تمام نوافل میں بلاوے اور احتمام کے ساتھ جماعت مکروہِ تحریمی ہے اگر اذان و اقامت و بلانے وغیرہ کے احتمام کے بغیر دو تین آدمی جمع ہو کر مسجد کے کسی گوشہ میں نفل نماز جماعت سے پڑھ لیں تو مکروہ نہیں ، چار یا اس سے زیادہ کی جماعت نوافل میں ہر حال میں مکروہِ تحریمی ہے خواہ احتمام ہو یا نہ ہو 6.اگر محلہ کی مسجد میں جماعت سے رہ گیا تو اس کو کسی دوسری مسجد میں جماعت کے لئے جانا واجب نہیں البتہ مستحب ہے جبکہ اپنی مسجد میں داخل نہ ہوا ہو، اگر اپنی مسجد میں داخل ہو گیا تو وہیں اکیلا پڑھے دوسری جگہ نہ جائے ، اگر اپنی مسجد میں داخل ہوا اور اس میں جماعت ہو رہی ہے تو جب تک اس میں کچھ بھی حصہ مل سکے اس میں شامل ہونا چاہئے اس کو دوسری مسجد میں پوری جماعت ملنے کے خیال سے جانا گناہ اور نماز سے منھ پھیرنے کے معنی میں ہے
Top