معجزہ و کرامات
1. معجزہ بعض خلاف عادت باتیں اللّٰہ پاک اپنے رسولوں اور نبیوں کے ہاتھ سے ظاہر کرا دیتا ہے، جن کے کرنے سے دنیا کے لوگ عاجز ہوتے ہیں، تاکہ لوگ ان باتوں کو دیکھ کر اسی نبی کی نبوت کو سمجھ لیں، نبیوں اور رسولوں کی ایسی خلاف عادت باتوں کو معجزہ کہتے ہیں، بعض پیغمبروں کے مشہور معجزے یہ ہیں 1. حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا ( لاٹھی) سانپ کی شکل میں بن کر جادوگروں کے جادو کے سانپوں کو نگل گیا اور سب جادوگر عاجز ہو گئے اور ایمان لے آئے۔ 2. ید بیضا، یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ہاتھ ایسے روشن کر دیتا کہ اس کی چمک آفتاب کی روشنی پر غالب آ جاتی تھی۔ 3. حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے سمندر پر لاٹھی ماری جس سے بارہ راستے بن گئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ہمراہی ان راستوں سے پار اتر گئے فرعون اور اس کے ساتھی جب ان راستوں سے گزرنے لگے اور وہ سب دریا میں داخل ہو گئے تو سب پانی آپس میں مل گیا اور فرعون مع لشکر غرق ہو گیا۔ 4. خضرت عیسیٰ علیہ السلام اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے مردوں کو زندہ کر دیتے 5. اور مادر زاد اندھوں کو آنکھوں والا کر دیتے۔ 6. اور کوڑھیوں کو اچھا کر دیتے تھے۔ 7. اور مٹی کا جانور( چڑیا) بنا کر زندہ کر کے اڑا دیتے تھے۔ 8. حضرت داؤد علیہ السلام کے ہاتھ سے لوہا نرم ہو جاتا تھا وہ اس سے زرہ وغیرہ بنا لیتے تھے۔ 9. حضرت داؤد علیہ السلام کی سریلی آواز سے پرندے جانور اور پانی وغیرہ ٹھہر جاتے تھے۔ اور بھی بہت سے معجزے ان پیغمبروں اور دوسرے پیغمبروں سے ظاہر ہوئے ہیں۔ ہمارے حضور پر نور صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے بھی بکثرت بلکہ تمام انبیاء علیہ السلام سے زیادہ معجزے ظاہر ہوئے ہیں چند مشہور معجزے یہ ہیں 1. آپ کا سب سے بڑا اور تا قیامت زندہ معجزہ قرآن مجید ہے، دنیا کے بڑے بڑے عالم و فاضل عربی دان انتہائی کوشش کے باوجود اس کی چھوٹی سے چھوٹی سورۃ کی مانند نہ بنا سکے اور نہ قیامت تک بنا سکیں گے۔ 2. معراج شریف، حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے رات کو جاگتے میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ براق پر سوار ہو کر مکہ معظمہ سے بیت المقدس تک اور وہاں سے ساتوں آسمانوں اور سدرۃ المنتہیٰ تک پھر وہاں سے جہاں تک اللّٰہ تعالیٰ کو منظور تھا تشریف لے گئے اور آپ کو اللّٰہ تعالیٰ کے قرب کا وہ مقام حاصل ہوا کہ آج تک کسی پیغمبر کو بھی حاصل نہیں ہوا اور نہ ہو گا اور اس کی کیفیت کو نہ کوئی آج تک بیان کر سکا اور نہ آئندہ کبھی بیان کرسکے گا، اسی رات میں آپ کو جنت و دوزخ کی سیر کرائی گئی، آپ نے تمام ملکوت السموات و الارض کو دیکھا اور پھر اپنے مقام پر واپس آ گئے، یہ سب کچھ رات کے ایک ذرہ سے وقت میں ہوا، حتیٰ کہ آپ کا بسترہ بھی گرم تھا اور مکان کی زنجیر ابھی تک ہل رہی تھی۔ اس سیر کو معراج کہتے ہیں۔ یہ معراج جسمانی تھی اور حق تھی اور اس میں شبہ کرنا اور نہ ماننا کفر ہے، اس معراج جسمانی سے پہلے غالباً چار یا پانچ مرتبہ خواب میں بھی معراجیں ہوتی تھیں ان کو منامی معراجیں کہتے ہیں، کیونکہ منام خواب کو کہتے ہیں انبیاء علیہ السلام کے خواب سچے اور غلطی و خطا سے محفوظ ہوتے ہیں، دیگر انبیاء علیہ السلام کو بھی اپنے اپنے مقام کے مطابق معراجیں ہوئیں لیکن حضور انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی جسمانی معراج سب سے اعلیٰ و افضل ہے۔ 3. شق القمر، کفار مکہ کے معجزہ طلب کرنے پر آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے چاند کے دو ٹکڑے کر دئے۔ ایک ٹکڑا مشرق میں اور دوسرا مغرب میں چلا گیا اور بالکل اندھیرا ہو گیا۔ سب حاضرین نے دیکھ لیا پھر وہ دونوں ٹکڑے آپس میں مل گئے اور چاند اصلی حالت پر ہو گیا 4. آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اللّٰہ تعالیٰ کے علم غیب سے بہت سی آنے والی باتوں کی پہلے سے خبر کر دی اور وہ اسی طرح واقع ہوئیں 5. آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے ایک دو آدمیوں کا کھانا سیکڑوں آدمیوں نے پیٹ بھر کھایا اس کے علاوہ آپ کی انگلیوں سے پانی کا ابلنا درختوں، پتھروں اور جانوروں کا آپ کو سلام کرنا و سجدہ کرنا، کنکریوں کا کلمہ پڑھنا وغیرہ آپ کے بے شمار معجزات ہیں . جو خرق عادت کسی نبی سے نبوت سے پہلے ظاہر ہو اس کو ارہاس کہتے ہیں 2. کرامت جو خرق عادت کسی نبی کے پیرو سے ظاہر ہو اور وہ شخص ولی ہو تو اس کو کرامت کہتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی لوگوں کے دلوں میں عزت و بزرگی بڑھانے کے لئے ان سے کرامات ظاہر کر دیتا ہے، اولیاء اللّٰہ اور نیک بندوں سے کرامت کا ظاہر ہونا حق ہے، اگر مومن صالح سے خرق عادت ظاہر ہو تو اس کو معونت کہتے ہیں، اور اگر یہ خرق عادت ایسے شخص سے ظاہر ہو جو خلاف۔شریعت چلتا ہو خواہ وہ مدعی اسلام ہو یا کافراس کو قضائے حاجت کہتے ہیں، پھر اگر وہ ظاہری و خفیہ اسباب کے بغیر ہو تو اس کو استدراج کہتے ہیں اور اگر اس کا کوئی ظاہری یا خفیہ سبب ہو تو سحر (جادو) ہے۔ صاحبِ استدراج و سحر کو ولی سمجھنا اور اس کی خرقِ عادت کو کرامت سمجھنا سخت غلطی اور شیطانی دھوکہ ہے۔ ایسے کافر سے جو نبوت کا دعویٰ کرے خرق عادت اس کے دعویٰ کے خلاف ظاہر ہوتا ہے، جیسا کہ مسیلمہ کذاب نے کسی ایک آنکھ والے کی اندھی آنکھ کے صحیح ہونے کی دعا کی تو اس کی دوسری آنکھ بھی اندھی ہو گئی، اس کو احانت کہتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر ولی سے ضرور کوئی کرامت ظاہر ہو بلکہ ممکن ہے کہ کوئی شخص اللّٰہ کا ولی ہو اور ساری عمر میں اس سے ایک بھی کرامت ظاہر نہ ہو اور یہ بھی ضروری نہیں کہ جس سے زیادہ کرامتیں ظاہر ہوں وہ زیادہ افضل ہو۔
Top