1.قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھنا حفظ پڑھنے سے افضل ہے
2.مستحب یہ ہے کہ با وضو قبلہ رُو ہو کر اور اچھے کپڑے پہن کر تلاوت کرے اور تلاوت شروع کرتے وقت اعوذ باللّٰہ الخ پڑھنا واجب ہے نیز تلاوت شروع کرتے وقت اور ہر سورة کے شروع میں بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم پڑھنا سنت ہے اور کسی سورة کے درمیان سے شروع کرتے وقت بسم اللّٰہ کا پڑھنا مستحب ہے تلاوت کے درمیان میں کوئی دنیاوی کام کرے تو اعوذ باللّٰہ کا اعادہ کرے
3.اگر سورة برأت سے تلاوت شروع کرے تو اعوذ باللّٰہ اور بسم اللّٰہ پڑھ لے اگر پہلے سے تلاوت شروع کی ہوئی ہے اور پڑھتے پڑھتے آگے یہ سورة شروع ہوتی ہے تو اس کے شروع میں بسم اللّٰہ کہنے کی ضرورت نہیں اور اس کے شروع میں ایک نیا تعوذ جو حافظوں نے نکالا ہے وہ بے اصل ہے
4.گرمیوں میں صبح کو قرآن مجید ختم کرنا بہتر ہے اور جاڑوں میں اول شب کو ختم کرنا بہتر ہے
5.تین دن سے کم میں قرآن پاک کا ختم خلاف اولیٰ ہے لیکن اکابرِ امت اس حکم سے مستثنیٰ ہیں
6.لیٹ کر قرآن مجید پڑھنے میں مضائقہ نہیں لیکن دونوں پاؤں سمٹے ہوئے ہوں کہ لیٹنے کا ادب یہی ہے اسی طرح چلتے ہوئے یا کسی کام میں لگے
ہوئے قرآن مجید پڑھنا جبکہ دھیان اس میں ہو جائز ہے ورنہ مکروہ ہے
7.غسل خانہ اور نجاست کے مقامات میں قرآن مجید پڑھنا جائز نہیں
8.جہاں قرآن مجید پڑھا جائے اگر وہاں مجمع سننے کی غرض سے ہے تو سب پر سننا فرض ہے ورنہ ایک کا سننا کافی ہے
۹.قرآن مجید بلند آواز سے پڑھنا افضل ہے جبکہ کسی نمازی یا مریض یا سوتے ہوئے کو تکلیف نہ پہنچے
10.مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں تو یہ مکروہ تحریمی ہے آہستہ پڑھنا چاہئے آج کل ایصال ثواب کی مجالس میں ختم قرآن سپاروں پر پڑھنے کا جو عام رواج ہو گیا ہے اس کے جواز کا فتویٰ دیا گیا ہے
11.بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں بلند آواز سے قرآن پڑھنا ناجائز ہے اسی طرح جہاں علمِ دین پڑھایا جا رہا ہو یا طالب علم علم دین کا تقرار کریں یا مطالعہ دیکھے وہاں بلند آواز سے قرآن نہ پڑھا جائے
12.قرآن مجید کا سننا خود تلاوت کرنے اور نوافل پڑھنے سے افضل ہے
13.اگر تلاوت کے دوران کوئی دین میں بزرگی والا شخص یا بادشاہِ اسلام یا عالمِ دین یا پیر یا استاد یا ماں باپ آ جائیں تو تلاوت کرنے والا اس کی تعظیم کو کھڑا ہو سکتا ہے
14.عورت کو غیر محرم نابینا سے پڑھنے کے بجائے عورت سے قرآن مجید پڑھنا بہتر ہے
15.غلط پڑھنے والے کو بتانا سننے والے پر واجب ہے بشرطے کہ بتانے سے دشمنی اور حسد نہ پیدا ہو اسی طرح قرآن مجید میں کتابت کی غلطی معلوم ہونے پر اس کو صحیح کرا دینا اس پر واجب ہے
16.بالکل چھوٹا قرآن مجید چھاپنا مکروہ ہے کیونکہ اس میں تحقیر کی صورت ہے
17.دیواروں اور محرابوں وغیرہ پر قرآن مجید لکھنا اچھا نہیں اور قرآن مجید کی تعظیم کی نیت سے اس پر طلائی کام کرنا مستحب ہے
18.ایک آیت کا حفظ کرنا ہر مسلمان مکلف ( عاقل و بالغ) پر فرضِ عین ہے اور پورے قرآن مجید کا حفظ کرنا فرض کفایہ ہے ، سورة فاتحہ اور ایک دوسری چھوٹی سورة یا تین چھوٹی آیتیں یا ایک بڑی آیت کا حفظ کرنا ہر مسلمان مکلف پر واجبِ العین ہے اور اس میں کمی کرنا مکروہِ تحریمی ہے ، اسی طرح قرأت مسنونہ کی مقدار قرآن مجید یاد کرنا سنت ہے اور اس میں کمی کرنا مکروہِ تنزیہی ہے ، نیز پورے قرآن مجید کا حفظ کرنا ہر مسلمان مکلف کے لئے سنت عین اور نفل پڑھنے سے افضل ہے
1۹.قرآن مجید کو پڑھ کر بھلا دینا سخت گناہ ہے اس سے مراد ایسا بھولنا ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے
20.تجوید یعنی قرآنِ مجید کو صحیح قواعد قرأت کے مطابق پڑھنا ضروری ہے اور اس کی مشق اچھے ماہر استاد سے کرنی چاہئے مخارج و صفات لازمہ و اوقاف کی رعایت نہ کرنے سے غلط قرآن پڑھنے کا گناہ ہو گا