مستحبات یعنی آدابِ نماز کا ترک کراہت و عتاب کا موجب نہیں ہے لیکن اُن کا کرنا افضل و باعث ثواب ہے نماز میں بارہ (12) مستحبات ہیں وہ یہ ہیں
1.دونوں قدموں کے درمیان چار انگل کی مقدار یا اس کے مثل فاصلہ ہونا ( بعض نے اس کو سنتوں میں شمار کیا ہے )
2.تکبیرِ تحریمہ کہتے وقت دونوں ہاتھ چادر یا آستین وغیرہ سے باہر نکال کر اٹھانا جب کہ سردی وغیرہ کا عذر نہ ہو، عذر کی حالت میں یہ فعل مستحب نہیں اور یہ مردوں کے لئے ہے ، عورتیں کسی حالت میں بھی ہاتھ چادر یا دوپٹہ وغیرہ سے باہر نہ نکالیں بلکہ چھپائے ہوئے اٹھائیں
3.منفرد کو رکوع و سجود میں تین مرتبہ سے زیادہ تسبیح کہنا لیکن طاق مرتبہ کہے مثلاً پانچ یا سات یا نو مرتبہ
4.قیام کی حالت میں سجدے کی جگہ پر اور رکوع میں دونوں پاؤں کی پیٹھ پر اور سجدے میں ناک کے سرے ( نوک) پر اور جلسہ و قعدے میں اپنی گود پر اور پہلا سلام پھیرتے وقت اپنے داہنے مونڈھے پر اور دوسرے سلام میں بائیں مونڈھے پر نظر رکھنا
5.اگر جمائی آ جائے تو جہاں تک ہو سکے اس کو روکنا اور منھ کو بند رکھنا اور نہ رکے تو نیچے کے ہونٹ کو دانتوں سے پکڑے، اگر اس سے بھی نہ رکے اور منھ بند نہ ہو سکے تو قیام کی حالت میں سیدھے ہاتھ کی پشت سے یا آستین سے اور باقی حالتوں میں بائیں ہاتھ کی پشت سے یا آستین سے منھ کو ڈھانپ لے،
6.جہاں تک ہو سکے کھانسی کو روکنا
7.امام اور مقتدی کا نماز کے لئے اس وقت کھڑا ہونا جب کہ تکبیر کہنے والا حَیَّ عَلَی الفَلَاح کہے
8.امام اور مقتدیوں کا نماز اس وقت شروع کرنا یعنی تکبیر تحریمہ کہنا جب کہ تکبیرِ اقامت میں قَدقَامَتِ الصَّلٰوة کہا جائے اور اگر تکبیر اقامت ختم ہونے تک موخر کرے تو بالاجماع کوئی حرج نہیں اختلاف صرف افضلیت میں ہے ، ( امام ابو یوسف اور ائمہ ثلاثہ کے نزدیک اقامت پوری ہونے تک نماز شروع کرنے میں تاخیر کرنا افضل ہے اور یہی معتدل اور صحیح تر مذہب ہے کیونکہ اس سے مؤذن کی متابعت اور امام کے شروع کرنے میں مدد ملتی ہے ، اسی طرح صفیں سیدھی کرنے کے لئے پہلے سے کھڑا ہونا ہی زیادہ مناسب ہے اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم و صحابہ کرام مثل حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ وغیرہ سے بھی اس طرح منقول ہے کما فی الشامی وغیرہ)
جب کوئی شخص ایسے وقت مسجد میں آئے کہ تکبیر اقامت کا وقت ہو تو اس کو کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے یعنی خلاف ادب و خلاف اولیٰ ہے
۹.الحمد شریف کے بعد جب صورت پڑھے تو پہلے بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا، اگر سورة کے بجائے آیات پڑھے تو بسم اللّٰہ پڑھنا مستحب نہیں ہے 10.دونوں سجدوں کے درمیان دعائے مغفرت اور وہ یہ ہے
اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَاھدِنِی وَعَافِنِی وَارزُقنِی یا صرف رَبَّ اغفِرلِی ایک مرتبہ یا تین مرتبہ کہ لے،
11.ہر قعدے میں خاص حضرت عبداللّٰہ بن مسعود(رضی اللّٰہ عنہ) کا تشہد پڑھنا جو آگے نماز کی ترکیب میں آ رہا ہے
12.قنوت میں خاص اس دعا کا پڑھنا اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَستَعِینّکَ الخ اور اس کے ساتھ اَللّٰھُمَّ اھدِنِی الخ کا پڑھ لینا بھی اولیٰ ہے