جو مسلمان اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی پیروی کرے، کثرت سے ذکر و عبادت کرے، گناہوں سے بچتا رہے، اللّٰہ رسول کی محبت دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ رکھتا ہو وہ اللّٰہ کا مقرب و پیارا ہو جاتا ہے۔ایسے شخص کو ولی کہتے ہیں، ویسے تو ہر مومن ولی ہے۔لیکن جو شخص قرب باری تعالیٰ کا ایک خاص مقام حاصل کر لیتا ہے اصطلاح شرع میں اس کو ولی کہتے ہیں اور اس کی پہچان یہ ہے کہ وہ مسلمان متقی پرہیزگار ہو عبادت بہت زیادہ کرتا ہو، اللّٰہ اور رسول کی محبت ہر چیز سے زیادہ رکھتا ہو، دنیا کی حرس نہ ہو اور آخرت کا خیال اس کو ہر وقت لگا رہتا ہو۔ تمام صحابہ ولی ہوئے ہیں، بلکہ وہ غیر صحابی ولی کے مقابلہ میں اعلیٰ درجے کے ولی ہیں، جس طرح کوئی صحابی یا ولی خواہ کتنا ہی بڑا درجہ رکھتا ہو کسی نبی کے برابر نہیں ہو سکتا، اسی طرح صحابی ہونے کی فضیلت بھی بہت بڑی ہے اور کوئی غیر صحابی ولی خواہ کتنا ہی بڑا درجہ رکھتا ہو کسی ادنیٰ صحابی کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔صحابہ کے بعد اولیاء اللّٰہ میں تابعین کا مرتبہ ہے۔پھر تبع تابعین کا، اولیاء اللّٰہ کے بہت سے سلسلے ہوئے ہیں۔ جن میں سے چار سلسلے بہت مشہور اور دنیا میں رائج ہیں۔وہ یہ ہیں چشتیہ، قادریہ، نقشبندیہ، سہروردیہ ایسا شخص جو خلاف شرع کام کرے مثلاً نماز نہ پڑھے یا داڑھی منڈائے یا کوئی اور شریعت کے خلاف کرے اس کو ولی سمجھنا بالکل غلط ہے خواہ اس سے کتنی ہی خارق عادت باتیں ظاہر ہوں اور خواہ وہ ہوا پر اڑنے یا پانی پر چلنے لگے، جب تک کوئی شخص اپنے ہوش و ہواس میں ہے اور اس کو عبادت کرنے کی طاقت حاصل ہے ایمان لانے کے بعد اس کو شریعت کی پابندی کرنا فرض ہے کوئی عبادت اس کو معاف نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی گناہ کی بات اس کے لئے جائز ہوتی ہے ایسے شخص سے جو خلاف شرع باتوں پر عمل کرتا ہو کشف و خوارق عادات کا ظاہر ہونا استدراج اور دھوکا ہے۔لیکن اگر کوئی شخص غلبہ محبت الٰہی میں مستغرق ہو کر یا کسی دماغی صدمہ کی وجہ سے اپنے آپ سے بے خبر ہو جائے حتیٰ کہ اپنے کھانے پینے پہنے وغیرہ سے بھی بے خبر ہو جائے تو وہ شرع کی پابندی سے بری اور آزاد ہو جاتا ہے، ایسے شخص کو برا نہ کہنا چاہئے اور اس کی پیروی بھی نہیں کرنی چاہئے۔