قرأت
1.نماز میں قیام کی حالت میں کم از کم ایک آیت پڑھنا فرض ہے بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ایک پوری آیت ہے مگر صرف اس کے پڑھنے سے فرض ادا نہ ہو گا 2. فرض نماز کی دو رکعتوں میں خواہ وہ کوئی سے ہو اور نمازِ وتر اور سنت و نفل کی تمام رکعتوں میں قرأت فرض ہے 3. قرأت فرضِ عملی ہے اور اُس شخص پر ہے جو اس فرض پر قادر ہے پس جس شخص کو ایک آیت بھی یاد نہ ہو وہ قرأت کی جگہ سبحان اللّٰہ یا الحمد اللّٰہ پڑھ لے اور اس شخص پر جلد از جلد قرآن مجید سیکھنا اور قرأتِ فرض کی مقدار یاد کرنا فرض اور قرأت واجب کی مقدار یاد کرنا واجب ہے نہ سیکھنے کی صورت میں وہ سخت گناہگار ہو گا 4.قرأت کا مطلب یہ ہے کہ قدرت ہوتے ہوئے تمام حروف مخارج سے ادا کئے جائیں تاکہ ہر حرف دوسرے سے صحیح طور پر ممتاز ہو جائے اورآہستہ پڑھنے کی صورت میں خود سن لے جو شخص صرف خیال سے پڑھے گا زبان سے الفاظ ادا نہیں کرے گا یا مخارج سے صحیح ادا نہیں کرے گا یا آہستہ قرأت والی نماز میں ایسا نہیں پڑھے گا کہ خود سن سکے تو اس کی نماز درست نہیں ہو گی 5.قرأت جاگنے کی حالت میں کرے، نیند کی حالت میں قرأت کی تو جائز نہیں اسے پھر پڑھے اسی طرح رکوع یا سجدہ یا جو رکن بھی نیند کی حالت میں اداکیا اس کو جاگنے پر دوبارہ ادا کرے ( لیکن اگر کوئی رکن فرض و واجب کی مقدار بیداری کی حالت میں ادا ہوا اور باقی حصہ نیند میں تو اس رکن کے لوٹانے کی ضرورت نہیں ) 6.اصل عربی قرآن پاک کی قرأت کرے ترجمہ فارسی یا اردو وغیرہ میں قرأت کرنا بلا عذر جائز نہیں 7.قرأت شاذہ نہ ہو
Top