1. نمازِ واجب میں واجب کی نیت کرے اور اُسے معین بھی کرے یعنی یہ کہے کہ وہ وتر کی نماز ہے یا نذر یا عیدالفطر کی یا عید الضحیٰ کی یا طواف کی دو رکعت یا نفل کی قضا جن کو شروع کر کے توڑ دیا ہو یا سجدہ سہو یا سجدہ تلاوت کی نیت کرے، وتر میں یہ نیت کرنا لازمی نہیں کہ یہ واجب ہے یا سنت ہے کیونکہ اس میں اختلاف ہے ، فقط وتر کی نیت کافی ہے پس یوں کہے کہ میں اس رات کے وتر پڑھتا ہوں واجب ہونے کی نیت کرے تو منع نہیں ہے بلکہ اولیٰ ہے واجب نہ ہونے کی نیت کرنا کافی نہیں ہے
2. نذر کی نماز میں سبب کا بھی تعین کرے اور یوں کہے کہ وہ نماز پڑھتا ہوں جو شفا کے واسطے یا فلاں حاجت کے واسطے میں نے نذر مانی تھی کیونکہ نذر کی تعین اس کے سبب کے ذکر کے بغیر نہیں ہوتی، سجدہ تلاوت اگر نماز میں ہو اور فوراً کر لیا جائے تو نیت میں تعین ضروری نہیں اگر فاصلہ ہو جائے یا نماز سے باہر ہو تو سجدہ تلاوت کا تعین ضروری ہے ، آیت کا تعین ضروری نہیں ، سجدہ سہو میں نیت کا تعین ضروری ہے اور سجدہ شکر میں نیت کا تعین ضروری نہیں لیکن اظہر یہ ہے کہ اس میں بھی تعین ضروری ہے عوام الناس جو نماز کے بعد سجدہ کرتے ہیں وہ مکروہ ہے
3. فرض و واجب میں رکعتوں کی تعداد کی نیت شرط نہیں ہے البتہ افضل ہے اور اس میں غلطی سے نماز میں کوئی نقصان نہیں آتا